معروف براڈ کاسٹر اور مصنف رضا علی عابدی پرانے کتب خانوں کی تلاش میں نکلنے کی روداد میں لکھتے ہیں کہ میں کتاب کے موٹے موٹے ورق پلٹ رہا تھا ایک ہزار سال پرانی عربی کو پڑھنے کی کوشش کر رہا تھا اور اپنی ناکامی پر خود ہی مسکرا رہا تھا اچانک ایک ورق کے بیچوں بیچ بڑا سا گول سوراخ نظر آیا صفحے کے وسط میں گول سوراخ کا کیا کام؟ اور سوراخ بھی اتنا پرانا کا تب لکھتے لکھتے جب اس جگہ پہنچا تو سوراخ کو پلانگ کر نکل گیا اور آگے لکھنا شروع کردیا کسی نے مجھے بتایا اس جگہ ہرن کی ناف تھی‘412ھ میں امام مالکؒ کی یہ فقہ ہرن کی کھال پر لکھی گئی تھی اور پنجاب یونیورسٹی کے کتب خانے میں یہی سب سے قدیم کتاب تھی کہتے ہیں کہ لاہور لاہور ہے جس نے لاہور نہیں دیکھا گویا پیدا ہی نہیں ہوا اور میں بڑے ادب سے اس میں یہ اضافہ کر دوں کہ جس نے لاہور میں پنجاب یونیورسٹی کا کتب خانہ نہیں دیکھا گویا ان پڑھ رہا لاہور کی اور علم و حکمت کی باتیں ساتھ ساتھ چلیں تو شاید کبھی ختم نہ ہوں کیسا گہوارہ رہا ہے تعلیم اور دانش کا اور کیسی درس گاہ بنا ہے ادب کی اور شاعری کی۔ ابھی کچھ روز ہوئے ڈاکٹر عاشق حسین بٹالوی اپنے زمانے کے لاہور کی اور اس وقت کے اہل علم اور اہل ادب کی باتیں کر رہے تھے ان کی زبان پر اتنے بہت سے نام آئے کہ تسبیح چھوٹی پڑ گئی کہنے لگے دوسری عالمگیر جنگ ستمبر1939ء میں شروع ہوئی اس سے پہلے جو سات آٹھ سال کا عرصہ گزرا ہے وہ اردو ادب کی ترقی کے لحاظ سے لاہور کا سب سے روشن اور بھرپور دور تھا پھر وہ دور نہیں آیا لاہور کے اورئنٹل کالج میں ڈاکٹر شیخ محمد اقبال‘ پروفیسر محمد شفیع‘ حافظ محمود شیرانی گورنمنٹ کالج میں پطرس بخاری اور پھر خود اقبال ان کے علاوہ مولانا ظفر علی خاں‘ ہندوؤں میں لاجپت رائے‘ اور ہندو شعراء کی تعداد بہت زیادہ تھی تلوک چند محروم نیلام رام وفا‘ نانک چند ناز اودے سنگھ شائق‘ کرپال سنگھ بیدار‘ سوہن لال ساحر اردو نثر لکھنے والوں میں کرشن چندروغیرہ‘ ابھر رہے تھے اپندرناتھ اشک کنہیالال کپور یہ سب اردو لکھتے تھے سیاست کی بات اور ہے لیکن اس وقت نہ ہندی کا چرچا تھا نہ گورمکھی کا چرچا تھا اردو چلتی تھی! ایسے لوگوں کے شہر میں علم خوب خوب پھلا پھولا کتب خانوں کی الماریاں دیکھتے دیکھتے بھرنے لگیں اور حقیقت یہ ہے کہ لائبریریاں ابل پڑیں اس وقت لاہور میں تین بڑے کتب خانے ہیں پنجاب پبلک لائبریری جسے قائم ہوئے سو برس ہو رہے ہیں پنجاب یونیورسٹی لائبریری 82ء میں جس کی عمر کے سو سال پورے ہوئے اور سردار ویال سنگھ ٹرسٹ لائبریری جو امرتسر کے ایک چھوٹے سے گاؤں کے ایک باشندے کی ایسی شاندار یادگار ہے کہ جس سے اس کا نام بھی زندہ ہے اور علم کو پھیلانے کی اس کی تمنا بھی اور اب ایک چوتھا مینار بلند ہو رہا ہے لاہور کے باغ جناح میں قائداعظم لائبریری قائم ہو رہی ہے یہ جدید کتب خانہ ہوگا جو نئے دور کے نئے تقاضے پورے کرے گا۔
اشتہار
مقبول خبریں
پرانے لاہور کا حال
آج کی بات
آج کی بات
بات سے بات نکالنا
آج کی بات
آج کی بات
خدمت کا جذبہ
آج کی بات
آج کی بات
دوستوں کی اہمیت
آج کی بات
آج کی بات
ہوائی جہاز کے انجینئر کی تلاش
آج کی بات
آج کی بات
مقصد کا حصول
آج کی بات
آج کی بات