مخدوم محمدزماں طالب المولیٰ کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ ان کے ڈیرے میں قیمتی کتابوں کا بڑا ذخیرہ ہے لیکن وہ باہر والوں کیلئے کھلا ہوا نہیں‘ یہ تو خیر پورے پورے کتب خانوں کی بات تھی آیئے اب آپ کو ایک تنہا کتاب کا قصہ سنائیں جس کے راوی ڈاکٹر الانا ہیں‘ ”جاتی ایک قصبہ ہے وہاں ایک درگاہ ہے جس میں ایک پرانا قلمی نسخہ موجود ہے وہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ کتاب درگاہ سے منسوب ہے لہٰذا وہ کسی کو ہاتھ بھی نہیں لگانے دیتے حالانکہ وہاں کے سجادہ نشین میرے بہت اچھے دوست ہیں بالکل بھائیوں کی طرح ہیں میں جاتا ہوں تو بڑی عزت کرتے ہیں لیکن جوں ہی اس قلمی نسخے کی بات آتی ہے تو اس کو ہاتھ لگانے کی بھی اجازت نہیں دیتے اور کہتے ہیں کہ ایسی دوستی ہم نہیں رکھتے‘ اس معاملے میں ایک بڑا فراخ دل گھرانا شمس العلماء میرزاقلیچ بیگ کا ہے مرحوم کی کتابوں کا ذخیرہ ان کے بیٹے کے پاس محفوظ ہے جسے عام قاری دیکھ سکتے ہیں اس میں سینکڑوں کتابیں خود میرزاکی لکھی ہوئی ہیں یہ سندھ کا قدیم گھرانا ہے جس میں میرزا خسرو بیگ تالپوروں کے وزیر رہے ہیں اس وجہ سے وہاں نادر کتابیں موجود ہیں‘ ذاتی کتب خانوں میں مولانا غلام مصطفی قاسمی صاحب کا ذخیرہ بے مثال ہے جید عالم ہیں اسی مناسبت سے نہایت اعلیٰ مخطوطے جمع کئے ہیں جو نادر ونایاب ہیں‘ سندھ کے مشہور شہر سیہون میں حکیم محمد مراد صاحب کے پاس قدیم کتابوں کا اچھا ذخیرہ ہے ویسے تو وہ طبیب ہیں لیکن ان کا تعلق عباسی خاندان سے ہے اور ممکن ہے کہ بزرگوں سے چلتی ہوئی بہت سی کتابیں حکیم صاحب تک پہنچی ہوں لاڑکانہ کے قریب شہردگھن ہے اور اسکے پاس پیرجوگوٹھ‘ اس میں جو پیرصاحب ہیں ان کا تعلق راشدی خاندان سے ہے اور پیرپگاڑو کے عزیز بھی ہیں انکے بارے میں ڈاکٹر الانا نے بتایا پیر صاحب کی عمر بیانوے برس ہے لیکن وہ بالکل جوانوں جیسے نظر آتے ہیں ان کا مطالعہ آج تک جاری ہے انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال تک انہوں نے کوئی پینتالیس سو کتابیں پڑھی ہیں جو اب انہوں نے ایک جگہ عطیے کے طورپر دے دی ہیں لیکن اب بھی انکے پاس تقریباً پندرہ سو قلمی نسخے ہیں‘ اسی طرح شہر مورو ہے جو قومی شاہراہ پر واقع ہے مورو کے قاضی اپنے فتوے کی وجہ سے مشہور ہیں وہاں بھی نایاب کتابیں ملتی ہیں ٹنڈو محمد خاں سے بیس پچیس میل جنوب مغرب میں ایک گاؤں ہے کھوڑوا۔ وہاں ایک عالم و فاضل گھرانہ ہے جس کا کتب خانہ نورنگ زادہ کے کتب خانے کے نام سے مشہور ہے اس میں بھی نہایت بیش قیمت کتابیں موجود ہیں سندھ کے شہر شکارپور کو بھی تاریخی اہمیت حاصل ہے اگرچہ اب وہ اپنی عظمت سے محروم ہے لیکن گزرے دنوں کی نشانیوں سے محروم نہیں شکارپور میں بہت سے لوگوں کے پاس نایاب کتابیں موجود ہیں مثلاً ایک علوی گھرانا اور ایک صدیقی گھرانا ہے جس کے اپنے کتب خانے ہیں اسی طرح وہاں ایک چشتی گھرانے کی کتابیں بھی قابل ذکر ہیں۔
اشتہار
مقبول خبریں
پرانے لاہور کا حال
آج کی بات
آج کی بات
بات سے بات نکالنا
آج کی بات
آج کی بات
خدمت کا جذبہ
آج کی بات
آج کی بات
دوستوں کی اہمیت
آج کی بات
آج کی بات
مقصد کا حصول
آج کی بات
آج کی بات
ہوائی جہاز کے انجینئر کی تلاش
آج کی بات
آج کی بات