یوکرین اور امریکی عقاب

انیس سو اسی کی دہائی میں جب سوویت یونین کی فوج افغانستان پر قابض تھی تو اسوقت سی آئی اے مجاہدین کو بے پناہ اسلحہ اور ڈالروں کے انبار دیکر ایک طویل جنگ کیلئے تیار کر رہی تھی آجکل یہی کچھ یوکرین میں ہو رہا ہے چالیس سال قبل مسلمان ممالک سے عسکریت پسندوں کو جمع کر کے انہیں ایک کمیونسٹ حکومت کو ختم کرنے کیلئے استعمال کیا گیاتھا ان دنوں خفیہ طریقے سے اربوں ڈالر لگا کر مسلم جنگجوؤں کو فوجی تربیت دی گئی اس گوریلا فورس نے بلآخر امریکہ کے دئے ہوئے شولڈر ٹو ائیر سٹنگر میزائل استعمال کر کے روسی فضائیہ کو پسپا کر دیا اسوقت امریکی حکومت کو یہ معلوم نہ تھا کہ سوویت یونین کی شکست کے بعد یہ گوریلا فورس اپنے اپنے ملکوں کو واپس جانے کی بجائے ایک ایسی طاقت بن جائے گی جو اپنے مغربی آقاؤں سے حساب کتاب کرنے انکے دروازوں تک جا پہنچے گی اسوقت وہ نہ جانتے تھے کہ یورپی ممالک اور امریکہ کے شہروں میں خود کش دھماکے شروع ہو جائینگے اور پھر اس فساد کو ختم کرنے کیلئے مغرب کوبیس سال تک جنگ لڑنا پڑیگی یوکرین میں بھی آجکل دنیا بھر سے قوم پرست سفید فام جمع کئے جا رہے ہیں اور انہیں آس پاس کے ممالک میں ملٹری ٹریننگ دینے کے علاوہ جدید ترین اسلحے سے بھی لیس کیا جا رہا ہے۔
امریکہ اور نیٹو کے تیس ممالک نے گزشتہ چند ہفتوں میں سینکڑوں ملین ڈالر کا اسلحہ یوکرین پہنچا دیا ہے اس نئی گوریلا فورس کی ٹریننگ پولینڈ اور رومانیہ جیسے ہمسایہ ممالک میں کئی ماہ پہلے سے ہو رہی تھی امریکہ کیلئے 1980 کی دہائی کے افغان جہاد کا کوئی سبق ہو سکتا تھا تو وہ یہی تھا کہ مزاحمت کا ر گروہوں کو تربیت اور اسلحہ دینا خطرناک اور غیر متوقع نتائج کا حا مل ہو سکتا ہے امریکہ جس تیزی سے یوکرین کی دلدل میں دھنس رہا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس نے افغان جنگ سے کوئی سبق نہیں سیکھااسکی وجہ شاید یہ ہے کہ واشنگٹن میں عقابوں کی پھڑپھڑاہٹ سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی۔ یوکرین میں کئی سال پہلے سے سفید فام قوم پرستوں کی عسکری تنظیم Azov Batallion موجود ہے یہ جنگجو گروہ مغربی ممالک کا دیا ہوا اسلحہ آجکل روسی فوج کیخلاف استعمال کر رہا ہے امریکہ کے بعض دفاعی تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ افغان مجاہدین کی طرح یوکرینی جنگجو گروہ بھی اپنے آقاؤں کے ہاتھ سے نکل جائینگے یوکرین کے صدر ولادیمیر زلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ انکے ملک آنے کیلئے کسی ویزے کی ضرورت نہیں ہے جو بھی چاہے یہاں آ کر روسی فوج کیخلاف جنگ میں حصہ لے سکتا ہے اسکے بعد امریکہ اور یورپ بھر سے ریٹا ئرڈ فوجیوں اور عسکریت پسندوں نے یوکرین جانا شروع کر دیا ہے یوکرین کے وزیر خارجہ Dmytro Kuleba  نے کہا ہے کہ اب تک مختلف ممالک سے بیس ہزار رضاکار Kyiv پہنچ چکے ہیں ان جنگجوؤں کی ایک بڑی تعداد پہلے ہی سے تربیت یافتہ ہے اسلئے انہیں بہت جلد روسی فوج کیخلاف میدان میں اتارا جا سکتا ہے اس گوریلا فورس کو International Legion کا نام دیا گیا ہے۔
 بائیں بازو کے امریکی تجزیہ کار ابھی سے کہہ رہے ہیں کہامریکہ کے White Supremacist یوکرین میں ملنے والی جنگی تربیت کو اپنے ملک کی Race War یعنی نسل پرستی کی جنگ میں استعمال کریں گے ان دانشوروں کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ میں نئی نسل کے سفید فام انتہا پسند مستقبل کی ایک بڑی جنگ کیلئے تربیت حاصل کر رہے ہیں چوبیس فروری کو روس کے حملے سے بہت پہلے یہ خبریں آ رہی تھیں کہ یوکرین‘ امریکہ اور یورپ کے سفید فام انتہا پسندوں کی فوجی تربیت گاہ بن چکا ہے اپنے آپ کو بڑے فخر سے Neo Naziکہنے والے کئی گروپ اسوقت یوکرین میں سوشل میڈیا پر کھلم کھلا چندے حاصل کرنے کی مہم چلا رہے ہیں صدر پیوٹن کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ وہ یوکرین کو نیو نازیوں سے پاک کرنے کیلئے جنگ لڑ رہے ہیں انکے بیانیے کے مطابق یوکرین میں فار رائٹ قوم پرست روسی زبان بولنے والوں کی نسل کشی کر رہے ہیں اسکے جواب میں سفید فام جنگجو Azov Batallion کی مدد کر کے یوکرین کو روایتی مغربی اقدار کے قلعے کے طور پر محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔امریکی تجزیہ کار Benjamin Young  نے World Politics Review  کے حالیہ شمارے میں لکھا ہے کہ Ukranian National Guard کے ایک ممبر نے ایک ویڈیو ٹویٹ کی ہے جس میں یوکرینی جنگجوؤں کو روسی فوج میں شامل چیچنیا کے مسلمان فوجیوں کوسور کے گوشت میں لپٹی ہوئی گولی سے ہلاک کرنیکی تربیت دی جا رہی ہے بنجا من ینگ نے مغربی ممالک کی حکومتوں کو متنبہ کیا ہے کہ یوکرین جنگ میں شامل سفید قوم پرست بہت جلد واپس اپنے اپنے ملک جا کر وہاں کی اقلیتوں کے ایک بہت بڑا خطرہ بن جائیں گے اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ سوویت یونین کو شکست دیکر جس طرح افغان جہاد کے عسکریت پسندوں کے نشانے کی زد پر آگیا تھا اسی طرح وہ یوکرین جنگ میں لڑنے والے سفید فام جنگجوؤں کے عتاب کا نشان بنتا ہے یا نہیں نظر یہ آرہا ہے کہ عقابوں کے نشیمن واشنگٹن میں امریکی عقاب کسی بھی اندرونی یا بیرونی جنگ کے خطرے سے بے نیاز ہو کر ایک مرتبہ پھر اپنے پرانے حریف کو شکست دینے کیلئے اُڑان بھر رہے ہیں۔