شائی لاک

جس وقت یہ واقعہ رونما ہوا اسوقت اسے ٹیلیویژن پر سترہ ملین لوگ دیکھ رہے تھے کچھ ہی دیر بعد ناظرین کی تعداد میں سوا ملین کا اضافہ ہو گیا یہ 94ویں اکیڈمی ایوارڈ کی تقریب تھی ہال ہالی ووڈ کی ممتاز شخصیتوں سے کھچا کھچ بھرا ہو اتھادنیا بھر میں دیکھی جانیوالی اس لائیو براڈ کاسٹ کا میزبان مشہور کامیڈین Chris Rock تھا وہ ایوارڈ تقسیم کرنیکے دوران اپنی مزاحیہ پرفارمنس سے حاضرین کو محظوظ کر کے بھرپور تالیوں کی صورت میں داد سمیٹ رہا تھا گذشتہ سال کی بہترین ڈاکو منٹری کا ایوارڈ جیتنے والے کا نام بتا نے سے پہلے اسنے ایک لطیفہ سنایا اسکی توقع کے مطابق ہال میں قہقہے گونج اٹھے اس سے پہلے کہ وہ کچھ کہتا اسکا دوست اور جانا پہچانا اداکار  Will Smith  سٹیج پر آیا اور اسنے کرس راک کے منہ پر ایک زناٹے دار تھپڑ جڑ دیا اسکے بعد وہ خاموشی سے اپنی سیٹ کی طرف گیا اسکے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھی اسکی بیوی کی آنکھوں میں آنسو تھے ہال پر مکمل سکوت طاری تھا۔ ول سمتھ نے کرس راک کو مخاطب کرتے ہوے بہ آواز بلند کہا Keep my wife's name out of your dirty mouth  اسکی بیوی  Jada Pinkett Smith  کو Alopecia  کی بیماری ہے جسکی وجہ سے اسکے سر کے بال جھڑ رہے تھے کرس راک کو اپنے دوست کی بیوی کی اس بیماری کا پتہ نہ تھا اسنے نا دانستگی میں ایک ایسا لطیفہ سنا دیا جو ایک گنجی عورت کے بارے میں تھا اس سے دونوں میاں بیوی کی دل آزاری ہوئی اور پھر جو کچھ ہوا اسکے بارے میں کہا گیا کہ  It was the most shocking moment in the history of  Academy Awardsیعنی یہ اکیڈمی ایوارڈکی تاریخ کا نہایت وحشتناک لمحہ تھا اس واقعے کے کچھ دیر بعد کرس راک نے گذشتہ سال ریکارڈ بزنس کرنیوالی فلم King Richard میں Best Actor کا ایوارڈ حاصل کرنیوالے اداکار ول سمتھ کا نام لیا  چند لمحوں بعد دونوں سیاہ فام اداکار ایک مرتبہ پھر سٹیج پر موجود تھے ول سمتھ نے اپنا ایوارڈ وصول کیا اور کچھ کہے بغیر واپس چلا گیا۔گذشتہ چند دنوں میں اس واقعے کا ذکر کئی کالموں اور ٹاک شوز میں ہو چکا ہے ول سمتھ سے اسکا ایوارڈ تو واپس نہیں لیا گیا مگر اسکی شدید مذمت کی جا رہی ہے اسے بہت جلد اپنی غلطی کا احساس ہو گیا اس واقعے کے ایک دن بعد اس نے کہا A joke about Jada's medical condition was too much for me to bear and I reacted emotionally یعنی میری بیوی کی علالت کے بارے میں مذاق میرے لئے ناقابل برداشت تھا اسلئے مجھ سے جذباتی رد عمل سرزد ہوا اس نے یہ بھی کہا کہ تشدد ہر صورت میں زہریلا اور تباہ کن ہوتا ہے اور اکیڈمی ایوارڈ کی تقریب میں میرا رویہ ناقابل قبول اور ناقابل معافی تھا بعض لوگوں نے اسکے دفاع میں کہا کہ کوئی بھی مرد بھرے مجمعے میں اپنی بیوی کی توہین برداشت نہیں کر سکتا اسکے ایک دوست نے کہا God and love made him do itممتاز کالم نگار Maureen Dowdنے تین اپریل کے کالم میں لکھا ہے” جو لوگ شہرت کے بام عروج پر ہوتے ہیں وہ خود کو تباہ کرنیوالی ایسی حرکتیں کیوں کرتے ہیں جو کچھ انہوں نے زندگی بھر بڑی محنت سے حاصل کیا ہوتا ہے وہ اسے کیوں اتنا جلدی کھو دیتے ہیں ہم نے دیکھا کہ پلک جھپکتے میں ول سمتھ ایک نفیس انسان سے ایک حملہ آور بن گیا “ خاتون کالم نگار نے ناصحانہ انداز میں لکھا ہے At your highest moment be careful. That's when the devil comes for you یعنی اپنے شاندار ترین لمحے میں احتیاط برتو یہ وہ وقت ہوتا ہے جب شیطان تمہارے پیچھے آتا ہے اسکے بعد مورین ڈاڈ نے شیکسپیئر کے Macbeth' Othello' Lear' Hamlet  اور شائی لاک کی مثالیں دیتے ہوے کہا کہ یہ سب اپنے کردار کی ایک کمزوری کیوجہ سے اوج ثریا سے تحت الثریٰ میں جا گرے کالم نگار نے لکھا ہے کہ ان سب کو شائی لاک کی طرح A pound of flesh  یعنی ایک پاؤنڈ گوشت چاہئے ہوتا ہے مورین ڈاڈ نے تو شائی لاک کی کہانی نہیں لکھی مگر میں اسے اختصار سے بیان کر دیتا ہوں شائی لاک وینس کا ایک مشہور یہودی ساہوکار (سود پر پیسے دینے والا) تھا اسی شہر کے ایک تاجر انتونیوکے جہاز سمندر میں کھو جاتے ہیں اسے پیسوں کی سخت ضرورت ہوتی ہے وہ شائی لاک سے تقاضا کرتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ اسے تین مہینے میں بمع سود اسکی رقم واپس کر دیگا شائی لاک مسیحیوں سے سخت نفرت کرتا ہے وہ انتونیو سے کہتا ہے کہ وہ اس شرط پر اسے رقم دیگا کہ اگر اسنے تین ماہ میں اُدھار واپس نہ کیا تو اسے اپنے بدن سے ایک پاؤ نڈ گوشت دینا پڑیگا۔ ضرورت مند انتونیو معاہدے پر دستخط کر دیتا ہے تین مہینے تک اسکے جہاز واپس نہیں آتے وہ شائی لاک کو رقم واپس نہیں کر سکتا شائی لاک اسے عدالت لے جاتا ہے اور اسکے دل کے قریب سے ایک پاؤنڈ گوشت کا تقاضا کرتا ہے۔انتونیو کی وکیلPortia شائی لاک کو سمجھاتی ہے کہ اس طرح سے اسکے مؤکل کی موت واقع ہو جائیگی شائی لاک نہیں مانتا اسکے سر پر لالچ‘ نفرت اور تعصب سوار ہوتا ہے Portiaعدالت میں یہ کہہ کر انتونیو کی جان بچا لیتی ہے کہ شائی لاک ایک پاؤنڈ گوشت لے سکتا ہے مگر خون کی ایک بوند بہائے بغیریوں شائی لاک کے ہاتھ کچھ نہیں آتااور انتونیو بچ جاتا ہے یہ کہانی شیکسپیئر کے ڈرامے ”مرچنٹ آف وینس“ کی ہے اسمیں شائی لاک یہ کہتا ہے کہ مجھے جو چاہئے وہ میں ہر صورت لے کر رہوں گا خواہ کچھ ہی کیوں نہ ہو جائے کسی کی زندگی تباہ ہوتی ہے تو ہو جائے مجھے اپنا حق چاہئے مورین ڈاڈ نے لکھا ہے Will Smith and Shylock, they are both after a pound of fleshیعنی ول سمتھ اور شائی لاک دونوں ایک پاؤنڈ گوشت کی تلاش میں ہیں فرائیڈ نے اس کیفیت کو Death Drive یعنی موت کا جنون کہا ہے ہمارے ارد گرد کئی ایسے کردار ہیں جو ہر وقت ایک پاؤنڈ گوشت کی تلاش میں رہتے ہیں اقتدار کی ہوس اور انتقام کی آگ میں جلنے والے یہ لوگ ایک پل میں اپنے ساتھ دوسروں کو بھی لے ڈوبتے ہیں۔