پرانے آثار

کسی بھی مقام کا تذکرہ اگر ایسے انداز اور پیرائے میں کیا جائے جس سے قارئین کی دلچسپی کوابھارا جائے تو یقینا یہ تحریر پڑھتے ہوئے مزا آتا ہے مشہور براڈ کاسٹر اور منصف رضا علی عابدی کو اس  میں ملکہ حاصل ہے لکھتے ہیں کہ ماہ رمضان کی تپتی دھوپ میں ہماری بس کھاریاں پہنچی‘ کھاریاں کا یہ سارا خطہ بنجر پڑا تھا اور میں بس کی کھڑکی سے ادھر ادھر نگاہیں دوڑا کر سایہ ڈھونڈ رہا تھا‘ اس سائے کا معاملہ عجیب ہے‘ آس پاس کہیں موجود نہ ہو تو آنکھیں اسے تلاش کرتی ہیں‘ موجود ہو تو چاہے اسکے تلے جانے کی ضرورت نہ پڑے تب بھی یہ اطمینان رہتا ہے کہ سایہ موجود ہے‘ اس روز دہکتی ہوئی سوکھی زمینوں کا سفر طے کرنے کے بعد جب گھنے درخت آئے تو تشفی سی ہوگی‘ میرے ایک ہم سفر نے کہا کہ درخت آگئے‘ اب گجرات قریب ہے‘ گجرات میں اکبر کی تین نشانیاں مجھے زبانی یاد تھیں۔
حصار، یعنی قلعہ تو دور سے نظر آنے لگا‘ نیچے سے ٹیلے کی چوٹی تک بہت اونچی فصیلیں اٹھائی گئی ہیں اور ان پر پتھر اتنی صفائی اور مضبوطی سے چنے گئے ہیں کہ اب تک ایسے صحیح سالم رکھے ہیں، معلوم ہوتا ہے مزدور ابھی ابھی اجرت لے کر اور سلام کرکے گئے ہیں۔قلعے تک جانے کیلئے مسلسل چڑھائی ہے‘ اس چڑھائی کی دونوں جانب دکانیں اور مکان ہیں‘ اتفاق سے باؤلی اور کہنہ حمام اس راستے میں مل گئے‘ باؤلی یعنی کنواں کبھی یوں رہا ہوگا کہ لوگ اس تک آسانی سے پہنچ سکیں مگر اب وہ مکانوں کے دالان میں آگیا ہے‘ ہم صاف ستھرے، بلندی پر بنے ہوئے ہوادار کمروں کی دہلیزوں سے گزر کر کنویں تک پہنچے۔
آپ نے کبھی سوچاہے کہ آپ اگر کوئی کنواں دیکھنے جائیں تو اس کے اندرجھانکتے ضرور ہیں‘ جرنیلی سڑک کے اس سفر میں ہم نے ایسے ایسے بہت سے کنویں جھانکے‘ اس گجرات کے کنویں پر ایک بہت پرانی عبارت دکھائی دی‘ کسی خوش خط پینٹر نے اردو اور گور مکھی میں لکھا تھا‘براہ کرم کنویں کے اندر کوڑا کرکٹ نہ پھینکیں۔ہم نے جلدی سے جھانک کر دیکھا‘ اندر کوڑا کرکٹ بھرا ہوا تھا۔اس باؤلی سے ملا ہوا‘اوپر چڑھتی ہوئی بازار نما سڑک کے کنارے اکبر کا بنوایا ہوا حمام بھی تھا‘ یہاں غسل خانوں کے فرش کے نیچے آگ جلائی جاتی تھی اور لوگ بھاپ میں غسل کرتے تھے‘ ترکی کا یہ رواج ہندوستان میں قائم نہ رہ سکا لیکن گجرات کے اس حمام میں آج بھی فرش کے نیچے آگ جلائی جاتی ہے اور لوگ اپنے ہی پسینے اور بھاپ میں نہاتے ہیں‘ یہ حمام آج تک اسی طرح چلایا جا رہا ہے جیسے مغلوں کے دور میں چلتا ہوگا مگر اب اس میں جوڑوں ا ور پٹھوں کے درد اور ایسی ہی دوسری تکلیفوں کے مریض نہاتے ہیں۔