دعوت میں گفتگو

دعوت میں اگر آپ سلیقے سے بات کرنا چاہتے ہیں تو اس بات کا خیال رکھیے کہ آپ دعوت میں آئے ہیں‘ ہسپتال میں تشریف نہیں لائے‘ اسلئے اپنی بیماریوں کاذکر مت کیجئے‘ نیز یہ مت بھولیے کہ دعوت میں اگر سامعین کسی شخص سے گھبراتے ہیں تو وہ باتونی آدمی ہے‘ اکثر وہ خاموش رہے گا تو ساری محفل پر خاموشی چھا جائے گی‘ اس وہم میں مبتلا ہو کر وہی باتوں کالامتناہی سلسلہ شوع کر دیتا ہے‘ ابھی مغل آرٹ پر بحث کر رہا ہے تو دوسرے لمحے پیاز اور لہسن کے فوائد گنوا رہا ہے‘گفتگو کا آغاز ہٹلر کے انجام سے کرتا ہے اور تان اس کے شباب کے آغاز پر توڑتا ہے۔ حتیٰ کہ سامعین ایک ایک کرکے اٹھنے لگتے ہیں اور خالی کرسیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے۔ حضرات کہنے کا مطلب یہ ہے کہ زندگی میں عجیب لوگوں سے پالا پڑتا ہے۔
باتونی آدمی میں یہ نقص ہوتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو کھانے کی میز کا ڈکٹیٹر سمجھتا ہے کسی نے اسے ٹوکنے کی کوشش کی‘ اور اس نے منہ بنا کر کہا”نہیں صاحب‘ یہ بات نہیں‘ دیکھئے میں آپ کو ایک واقعہ سناتا ہوں‘ اور پھر جوواقعہ سنایا‘ تو یہ بالکل فراموش کر گئے کہ جو بات وہ ثابت کرنا چاہتے تھے۔ وہ ثابت بھی ہوئی یا نہیں کسی نے ان پر فقرہ کسا تو ڈھٹائی سے کہنے لگے ”صاحب“دراصل آپ میرا مطلب نہیں سمجھے ممکن ہے میں ہی مطلب واضح نہیں کر سکا۔ دیکھئے میرا مطلب یہ تھا کہ اب جو آپ نے مطلب کی وضاحت کرنی شروع کی تو سارے معاملے کو یوں الجھا کر رکھ دیا کہ سننے والے سر پیٹ کر رہ گئے۔
باتونی شخص کی ضدوہ سنجیدہ آدمی ہے‘ جسے دعوت میں اس طرح چپ لگی رہتی ہے جیسے وہ دعوت میں شریک ہونے کیلئے نہیں آیا نہیں بلکہ خاموش رہنے کی مشق کرنے آیا ہے۔ آپ اس شخص کو ہنسانے یا بات کرنے پر آمادہ کرنے کی لاکھ کوشش کریں وہ گم سم مبہوت بنا بیٹھارہے گا‘ کبھی کبھار غلطی سے مسکرا دے گا اور مسکرانے کے بعد فوراً پھر سنجیدگی اختیار کر لے گا۔ جیسے اس نے مسکرا کر گناہ عظیم کیا ہے‘اگر آپ باتونی واقع ہوئے ہیں تو لوگوں کے حال پر رحم کیجئے‘ نیز اپنے علاوہ کسی اور شخص کو بھی اس قابل سمجھئے کہ وہ آپ جیسی یا آپ سے بہتر بات کر سکتا ہے۔ اگر کوئی شخص ڈینگ ماررہا ہے تو اس سے آپ پر یہ لازم نہیں آتا کہ اس سے بڑھ کر ڈینگ ماریں‘ آپکا فرض تو صرف اتنا ہے کہ اسکی باتیں سنیں اور دل ہی دل میں مسکرادیں جب آپ کے منہ میں رس گلایا گلاب جامن ہو تو بات کرنے کی کوشش مت کریں کیونکہ بعض اوقات یہ فعل نہایت مضحکہ خیز صورت اختیار کر لیتا ہے۔ دعوت میں سمجھ دار لوگ آتے ہیں اس لئے حتیٰ الوسع بے تکی باتیں کرنے سے احتراز کیجئے۔(کنھیال لال کپور کی کتاب نوک نشتر سے اقتباس)