تذکرہ ایک دعوت کا

رضا علی عابدی اپنے طرز تحریر کے حوالے سے ایک نمایاں نا م ہے براڈ کاسٹنگ کا تجربہ ساتھ ہونے کا فائدہ یہ ہوا کہ انہیں قارئین و سامعین دونوں کو اپنی گرفت میں لینے کا سلیقہ آگیا جسے انہوں نے بھرپور طریقے سے استعمال کیا ماریشس کے سفر نامے میں انہوں نے جس طرح مقامی زندگی کا نقشہ کھینچا ہے وہ ایک منفرد انداز ہے۔کھانے پینے کی عادات ہر علاقے میں مختلف ہوتی ہیں ان عادات کو الفاظ کی خوبصورتی کے ساتھ لکھ دیاجائے تو پڑھنے والا لطف اندوز ہوتا ہے‘ اپنے سفرنامے میں ماریشس سے متعلق لکھتے ہیں کہ وہاں کے لوگ شکر اس کثرت سے پیتے ہیں کہ بس چلے تو چمچے سے نہ ڈالیں بلکہ شکردانی سے انڈیلیں۔ پھر خود ہی ہنستے ہیں‘شرمندہ ہوتے ہیں اور خود ہی کہتے ہیں کہ ماریشس میں شکر کا مرض بہت عام ہے‘ یہاں کے بندر بھی ذیابیطس کے مریض ہیں‘میرا خیال تھا کہ جس طرح زمین سے گنا ابلا پڑتا ہے‘ چاروں طرف پھیلے ہوئے نیلگوں سمندر سے مچھلی ساحل پر چڑھی چلی آتی ہو گی لیکن جب کئی روز کھانے پر مچھلی نہیں ملی تو پتہ چلا کہ مہنگی بہت ہے‘ میرا خیال تھا کہیں اور چلی جاتی ہوگی‘

اس طرف نہیں آتی ہوگی لیکن ایک روز حال کھلا کہ ساری مچھلی غیر ملکی سیاح کھا جاتے ہیں‘ بڑے بڑے ہوٹلوں والے عمدہ مچھلی کے اتنے زیادہ دام لگاتے ہیں کہ مچھیرے شہروں کا رخ ہی نہیں کرتے‘شاید ان ہی کی سہولت کے خیال سے سارے بڑے ہوٹل سمندر کے کنارے بنائے گئے ہیں‘ ان کے کھانوں میں بریانی کا جواب نہیں‘ میں نے اس قسم کی بریانی ملا باری بریانی کے نام سے کھائی ہے۔ باسمتی چاول میں مرغی‘ گول آلو‘ انڈے اور ہرا دھنیا ڈالتے ہیں‘ غالباً قورمے کا مصالحہ ہوتا ہے اور مقدارمیں کافی ہوتا ہے اسلئے بریانی میں کچھ اورنہیں ملاتے۔ بس یوں ہی کھالیتے ہیں‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ بہت مزے کی ہوتی ہے‘ماریشس میں یہ بات سوا لاکھ روپے کی ہے کہ غریب ہوں یا امیر‘شادی کی تقریب میں ایک یہی بریانی کھلاتے ہیں‘ یہی حال بچے کی ولادت‘ بزرگوار کی وفات‘ عرس‘ قرآن خوانی‘ مشاعرہ‘ محفل غزل اور قوالی کا ہے‘ ہمارے دوست عنایت حسین عیدن کہتے ہیں کہ یہاں ووٹ لینے کیلئے اور رشوت دینے کیلئے بھی بریانی کھلائی جاتی ہے‘بڑی بڑی دعوتوں کے لئے بریانی پکانے والے باورچی یہاں بھنڈاری کہلاتے ہیں۔ بعض بھنڈاریوں کی بڑی شہرت ہے کیونکہ وہ نہایت عمدہ بریانی پکاتے ہیں۔ خراب بریانی پکانے والے کیلئے جزیرے میں کوئی جگہ نہیں‘سناہے کہ بریانی خراب ہوجائے تو بھنڈاری چپکے سے پچھلے دروازے کے راستے بھاگ جاتا ہے۔