کیلیفورنیا: پاس ورڈ کے عالمی دن کے موقع پر ایپل،گوگل اور مائیکروسوفٹ جیسے بڑے اداروں نے روایتی پاس ورڈ کو ختم کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے مستقبل قریب میں بہترلاگ ان ٹیکنالوجی کا اعلان کیا جن میں ایف آئی ڈی او ٹیکنالوجی سرِفہرست ہے۔ اس طرح بہت جلد عالمی پیمانے پر’پاس ورڈ لیس‘ ٹیکنالوجی عام ہوجائے گی۔
پاس ورڈ کے بغیر ٹیکنالوجی موبائل، ڈیسک ٹاپ اور براؤزر پلیٹ فارم سمیت تمام فورم پر کام کرسکے گی۔ اسی طرح ایندروئڈ، کروم، سفاری، ایج، میک او ایس اورآئی او ایس سمیت دیگرآپریٹنگ سسٹم کے لیے بھی آسانی سے استعمال کیا جاسکے گا۔
ایپل کے پلیٹ فارم پراڈکٹ مارکیٹنگ کے سینیئر سربراہ کہتے ہیں کہ اس سے پاس ورڈ چوری ہونے اور ڈیٹا کو نقصان کا ازالہ کیا جاسکے گا۔ یوں شفافیت اور بہترین سیکیورٹی ممکن ہوسکے گی۔
گوگل نے خیال پیش کیا ہے کہ اس میں فون کو مرکزی لاگ ان آلے کے طور پر استعمال کیا جاسکے گا۔ یعنی فون کھولئے، یا اس میں پاس ورڈ شامل کیجئے، یا پِن نمبر شامل کیجئے یا کوئی پیٹرن بنائیں تو وہ تمام سروسز پر ازخود سائن ان کرادے گا۔ اب ہر پلیٹ فارم پر جاکر پاس ورڈ لکھنے کی ضرورت ختم ہوجائے گی۔
اس میں ایک کرپٹو ٹوکن ’پاس کی‘ کے طورپراستعمال ہوگا۔ یہ ٹوکن عین بلاک چین طرز پر بنایا جائے گا۔ چونکہ ایک آلہ بطور پاس ورڈ استعمال ہوگا اس طرح ہیکنگ، فشنگ اور پاس ورڈ چوری کی وارداتوں میں بہت کمی ممکن ہوگی۔ یعنی آئی فون کی پاس کی سے مائیکروسوفٹ ونڈوزپرچلنے والے کروم براؤزر پر لاگ ان ممکن ہوگا۔
تمام پلیٹ فارم پر یکساں طور پر کام کرنے والی ٹیکنالوجی کو ایف آئی ڈی او کا نام دیا گیا ہے جو فون کھلا ہونے کی صورت میں ہی کام کرے گی اور ایک ہی ڈیوائس سے سارے پلیٹ فارم پر لاگ ان کرنا ممکن ہوگا۔
فون کھونے کے صورت میں نیا فون کلاؤڈ پر رکھی دوسری ڈجیٹل کی سے ہم آہنگ (سِنک) ہوجائے گا۔ اچھی بات یہ ہے کہ کئی پلیٹ فارم پرایف آئی ڈی او سپورٹ موجود ہے۔
تاہم ایف آئی ڈی او پر پہلی مرتبہ سائن ان ہی ہونا پڑے گا اور عین اسی جگہ سے آپ کے کوائف اور پاس ورڈ چوری ہوسکتے ہیں۔ ایف آئی ڈی او الائنس کے سربراہ سمپتھ سری نواس نے کہا ہے کہ 2022 کے آخر یا 2023 تک پاس ورڈ کے بغیراکاؤنٹ ٹیکنالوجی وضع کرلی جائے گی۔