ایک نیا دور

کسی اہم عہدے پر فائز ہونا الگ بات ہے اوراس حوالے سے اپنی یادداشتوں کو دل کش پیرائے میں بیان کرنا یکسر مختلف معاملہ ہے معروف براڈ کاسٹر آغا ناصر کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے۔وطن عزیز میں ٹی وی نشریات کا آغاز یادگار تھا آغا ناصر لاہور ٹی وی کے آغاز کی داستان بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ 26نومبر ٹیلی ویژن کی افتتاحی تقریب کا تاریخی دن تھا 26 نومبر1964ء کی سہ پہر پیلی پیلی جاتی جاتی دھوپ‘ لمبے لمبے سائے ٹی وی سٹوڈیو کے سامنے لان‘ مہمانوں کی نشستیں‘نشستوں کے ارد گرد سولر سکوپ اور بے بی لائٹیں‘سٹیج کے اوپر ایک بوم‘ روسٹرم پر بہت ساری مائیکروفون آج دونوں کیمرے بڑی شان کیساتھ سٹوڈیو سے باہر نکل آئے تھے اور انکی موٹی موٹی کیبلیں چھوٹے چھوٹے کیبل بوائے اٹھائے‘ معتبر سے بنے پھر رہے تھے بڑے بڑے مضبوط چپراسیوں نے اونچے اونچے درختوں سے تالیاں بجا کر سارے پرندوں کو ان کے گھونسلوں سے نکال دیا تھا اور سڑک پر ہر طرح کا ٹریفک روک کر سناٹا کردیا تھا۔
 ٹھیک وقت پر صدرایوب خان بڑے شان وشکوہ سے تشریف لائے ان کے ہمراہ مغربی پاکستان کے گورنر امیر محمدخان نواب آف کالا باغ تھے صدر اور گورنر کا خیر مقدم حاضرین نے کھڑے ہوکر تالیاں بجا کرکیا‘ صدر ایوب نے ہاتھ ہلاکر تالیوں کا جواب دیا مگر امیر محمد خان اسی طرح سنجیدہ صورت بنائے لوگوں کو گھورتے رہے صرف اس وقت جب صدر ایوب نے آہستہ سے ان سے کوئی بات کی تو انکی بڑی تاؤدی ہوئی مونچھوں کے نیچے ہونٹوں پر ایک باریک سی تبسم کی لہر پھیلی میں نے پیچھے صف میں بیٹھے ہوئے سرگوشی میں کسی صحافی کا یہ فقرہ سنا۔(Look it also smiles) ٹیلی ویژن کے پائلٹ پیریڈ کے نوے دن بڑے ہنگامہ خیز تھے اس بالکل نئے بے حد ہیجان انگیز میڈیم کی آمد نے ہر سو ایک اضطراب پیدا کردیا تھا اور یہ جوش اور ولولہ صرف ٹیلی ویژن کے کارکنوں تک محدود نہیں تھا۔
 سارا لاہور شہر اس جشن میں شریک تھا حکومت پاکستان اور NEC کے درمیان معاہدہ طے پایا تھا کہ نوے دن کی کارکردگی کو جانچنے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا پاکستان میں مستقل بنیاد پر ٹیلی ویژن نیٹ ورک قائم کیا جائے یا نہیں‘ کارکردگی جانچنے کا کام ڈھاکہ میں کلیم اللہ اور لاہور میں میرے سپرد تھا اس طرح میرا رولNEC کی ٹیم سے مختلف تھا انہوں نے پروگرام بنانے اور چلانے تھے اور مجھے پروگرام دیکھ کر وزارت اطلاعات کو رپورٹ بھیجنا ہوتی تھی لاہور ٹیلی ویژن سے نشر ہونیوالے پہلے دن کے پروگراموں کو بہت دلچسپی سے دیکھا گیا اگرچہ شہر میں ٹیلی ویژن سیٹس کی کل تعداد ہزار بارہ سو سے زیادہ نہ تھی مگر افتتاح کی اگلی صبح لگتا تھا کہ مکینوں کی بڑی تعداد نے پہلے دن کے سارے پروگرام دیکھے ہیں۔
 ٹرانسمیٹر کی رینج ویسے تو چالیس میل تھی لیکن لوگوں کا کہنا تھا‘پروگرام اس سے کہیں زیادہ دور تک دیکھے گئے جہاں تک لاہور شہر کا تعلق ہے این ای سی کی طرف سے شہر کے مختلف ہوٹلوں‘کلبوں‘ہسپتالوں‘سماجی اور ثقافتی مراکز پر ٹی وی نصب کئے گئے تھے بازاروں میں بعض ٹیلیویژن فروخت کرنے والے دکانداروں نے اپنے شورومز کے باہر سیٹ لگادیئے تھے تاکہ لوگ پروگرام دیکھ کر ٹی وی سیٹ خریدنے کی طرف راغب ہوسکیں اس کے علاوہ ریستورانوں اور پان سگریٹ کی دکانوں پر بھی ٹی وی سیٹ موجود تھے۔