ڈالر کی قلت کے باعث سونا کی خریداری میں اضافہ

کراچی : ملک میں نئے مالیاتی قواعد وضوابط لاگو ہونے کے نتیجے میں ڈالر تک رسائی مشکل ہوجانے کے بعد سرمایہ داروں نے سونے میں سرمایہ کاری شروع کردی۔ آئی ایم ایف سے رواں چار سالہ قرض پروگرام کے تحت پاکستان کو ملنے والی مجموعی رقم6.5 ارب ڈالر ہے جبکہ سرمایہ کاروں نے افراط زر کا مقابلہ کرنے کیلیے30ستمبر2022کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران ہی اس سے بھی زیادہ رقم سے سونے کی خریداری کرلی، جو تقریباً  8 ارب ڈالر بنتی ہے۔

محض تین ماہ کے دوران سرمایہ کاروں کی جانب سے 13ٹن سونا خریدا گیا۔تاہم اس کے باوجود سرمایہ کاروں کا ایک حصہ اب بھی بلیک مارکیٹ میں ڈالر میں سرمایہ کاری کرکے پیسہ بنا رہا ہے۔ ’بلوم برگ‘ کے مطابق مذکورہ سہ ماہی کے دوران سونے کی طلب 34 فیصد اضافے کے ساتھ 13ٹن ہوگئی، جو کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران کسی بھی سہ ماہی کے دوران کی جانے والی سب سے زیادہ خریداری ہے۔

صرافہ مارکیٹ ذرائع کے مطابق ملک میں ان دنوں 24قیراط خالص سونے کی10تولہ (116.64گرام) کی ٹی ٹی بارز کی بہت زیادہ طلب دیکھی جارہی ہے۔اس کی زیادہ تر خریداری سرمایہ کاروں کی جانب سے کی جارہی ہے۔ لوگ روپے کی بے قدری کا مقابلہ کرنے کے لیے سونے میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان دنوں شادیوں کا سیزن ہونے کے باوجود زیورات کی طلب میں 90-95 فیصد تک کمی دیکھی جارہی ہے۔