کیپیٹل ہل کے حملہ آور

اس نے ملک کی بہترین یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی تھی۔ اسکا شمار شہر کے اچھے وکیلوں میں ہوتا تھا۔مگر اس روز وہ ایک جج کے سامنے کٹہرے میں کھڑا تھا۔واشنگٹن میں فیڈرل ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج نے اسے مخاطب کرتے ہوے کہا ©” مسٹر رھوڈز ‘ تم پر حکومت کے خلاف بغاوت کرنے کا الزام ہے۔تم ایک قانون دان ہو اور تم جانتے ہو کہ اس جرم کی سزا کیا ہے۔ تمہیں یہ بھی معلوم ہو گا کہ Seditious Conspiracy کو امریکہ میں سنگین ترین جرم سمجھا جاتاہے“ جج امیت مہتا نے Stewart Rhodes سے کہا You Sir, present an ongoing threat and a peril to this country, to the Republic and the very fabric of our democracyترجمہ: جناب‘ آپ اس ملک کے لیے‘ اس ریپبلک اور ہماری جمہوریت کی اساس کے لیے ایک مستقل خطرہ اور اُلجھن بنے ہوئے ہیں۔جمعرات کے دن اس مقدمے کی کاروائی شروع ہوتے ہی وکیل استغاثہ Kathryn Rakoczy نے سٹیورٹ رھوڈز کے لیے پچیس سال قید کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ Oath Keeper کے لیڈر نے 2020 کے انتخابی نتائج کو مسترد کر دینے کے بعد اپنی انتہا پسند تنظیم کے ممبروں کو کیپیٹل ہل پر ملٹری سٹائل حملے کے لیے آمادہ کیا۔ کیتھرین ریکوزی نے جج مہتا سے کہا کہ اس کا اصل مقصد انتقال اقتدار کے عمل میں رخنہ اندازی کر کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کو برقرار رکھنا تھا۔ کیتھرین ریکوزی نے عدالت کو بتایا کہ سٹیورٹ رھوڈز نے چار دن پہلے جیل سے ایک اخبار نویس کو دئیے گیے انٹرویو میں کہا تھا کہ پہلے انتخابی نتائج کو تبدیل کر کے جوزف بائیڈن کو صدر بنایا گیا پھر دائیں بازو کے سیاسی کارکنوں کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ اس انٹرویو میں اسنے یہ بھی کہا تھا کہ ” یہ سلسلہ اسوقت تک ختم نہ ہوگا کہ جب تک اسے ختم کر نہیں دیا جاتاااور اس مسئلے کا رجیم چینج کے علاوہ دوسرا کوئی حل نہیں ہے۔“ اس روز52 سالہ سٹیورٹ رھوڈز نے نارنجی رنگ کا قیدیوں کا 
لباس پہنا ہوا تھا اور اسکی دائیں آنکھ پر حسب معمول سیاہ رنگ کی پٹی بندھی ہوئی تھی۔ اس نے جذباتی انداز میں عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا ڈھائی برسوں سے مسلسل اسکی تنظیم کو کیپیٹل ہل پر حملے کا ذمہ دار قرار دے رہا ہے اور یہ اسی سیاسی انتقام کی وجہ ہے کہ اسکے ساتھیوں کو سخت ترین سزائیں دی جا رہی ہیں۔سٹیورٹ نے کہا کہ وہ ایک سیاسی قیدی ہے اورا سکے ساتھ خطرناک مجرموں جیسا سلوک نہ کیا جائے۔جمعرات ہی کے دن ایک دوسری عدالت میں سٹیورٹ کے دوست Kelly Megg کو بغاوت کی سازش کے مقدمے میں بارہ سال کی سزا سنائی گئی۔ Oath Keeper جو کہ ایک فار رائٹ انتہا پسند تنظیم ہے کے سینکڑوں ممبروں نے ملک کی دوسری سفید قوم پرست تنظیموں کے ساتھ ملکر چھ جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل کی عمارت پر حملہ کیا تھا ۔ اس حملے میں چارپولیس والے ہلاک اور درجنوں افرادزخمی ہوئے تھے۔حملہ آوروں نے ہاﺅس ممبرز اور سینیٹرز کے دفتروں میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔اس حملے کے بعد ایک ہزار سے زیادہ افراد پر فوجداری مقدمات قائم کئے گئے ۔ ان میں سے اکثر کو دو سے پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔کئی لوگ رہا کر دئیے گیے ہیں اور کئی مقدمات ابھی تک زیر سماعت ہیں۔ بدھ چوبیس مئی کو چندایسے پولیس افسر اور کیپیٹل ہل کے سابقہ سٹاف ممبرز عدالت میں پیش ہوئے جو چھ جنوری کے حملے میں زخمی ہوئے تھے اور اسکے بعد سخت ذہنی دباﺅ میں مبتلا ہو کر 
ملازمتیں چھوڑ چکے تھے۔ گذشتہ ڈھائی برسوں میں اسی حملے کی وجہ سے چند لوگ ذہنی امراض میں مبتلا ہو کر خود کشی بھی کر چکے ہیں۔کیپیٹل ہل پر حملے کے متاثرین کے مصائب و آلام کا ذکر کرتے ہوے پروسیکیوٹر نے کہا کہ اس عدالت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پورے ملک کو اپنے فیصلے کے ذریعے یہ پیغام دے کہ چھ جنوری2021 کا حملہ کوئی معمولی واقع نہ تھا بلکہ یہ ایک ایسا Watershed Moment یعنی اہم موڑ تھا جس نے ہمارے سماج پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں‘پروزیکیو ٹر نے کہاکہLeft unchecked, this impulse threatens our democracyکیتھرین ریکوزی نے کہا کہ ” یہ حملہ کسی عمارت کو اڑا دینے کی واردات نہ تھی‘ بلکہ یہ ایک مسلح جتھے کا ایک ایسی عمارت پر حملہ تھا جہاں منتخب اراکین کانگرس قانون سازی کرتے ہیں‘ جہاں انتقال اقتدار ہوتا ہے اور جہاں تاریخ ساز فیصلے کیے جاتے ہیں۔ پروزیکیوٹرنے سٹیورٹ روڈھ کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا 
He was advocating civil war, and he came pretty close سٹیورٹ کے وکیل جیمز برائٹ نے کہا کہ حکومت نے چھ جنوری کے حملے کی تمام تر ذمہ داری میرے مﺅکل پر ڈال کر اس تشدد کے اصل ذمہ دار ڈونلڈ ٹرمپ کو نظر انداز کر دیا ہے۔ جیمز برائٹ نے اپنے مختصر بیان میں سابق صدر پر اس حملے کا اصل ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام بھی لگایا۔ آخر میں جج امیت مہتا نے سٹیورٹ روڈھ کو 18 سال قید کی سزا سناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اتنی سخت سزا اس لیے دی ہے کہ بغاوت کی سازش امریکہ میں سنگین ترین جرم ہے۔جج مہتا نے سٹیورٹ روڈھ کو مخاطب کر کے کہا کہ تمہیں تمہارے سیاسی عقائد کی وجہ سے سزا نہیں دی گئی بلکہ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ تم ایک انقلاب لانا چاہتے تھے اور اس کے لیے تم نے ہتھیار اٹھا لیے تھے۔جج مہتا نے کہا You are not a political prisoner, Mr. Rhodes. You are here because of your actions.