سینئر براڈ کاسٹر رضا علی عابدی ریلوے کے سابق ملازم کے ساتھ بات چیت کا احوال بتاتے ہیں جو کچھ اس وقت کے مطابق محمد صدیق صاحب پانی پت سے نقل وطن کرکے پاکستان پہنچے تھے مجھے بتانے لگے میرے والد صاحب ریلوے میں ڈرائیور تھے میرے دادا بھی ڈرائیور تھے تقسیم کے بعد جب ہم یہاں آئے تو میں کراچی گیا‘ وہاں مجھے ملازمت مل گئی‘ پھر محمد صدیق صاحب ترقی کرتے کرتے گارڈ ہوگئے‘ میں نے ان سے پوچھا کہ ریلوے گارڈ کا کیا کام ہوتا ہے؟ کہنے لگے کام تو یہ ہے کہ ٹرین کار ننگ ٹائم دیکھنا ہوتا ہے کہیں کھڑی ہوگئی تو اس کو دیکھنا ہوتا ہے یا پھر رفتار کم ہوگئی تو اس کو دیکھنا پڑتا ہے کہ کیا وجہ ہے ‘ اس کی ساری جواب داری گارڈ کی ہوتی ہے اگر کوئی مسافر شکایت کرے تو اسی کو جواب دینا ہوتا ہے‘ میں نے پوچھا کہ گارڈ کی ملازمت کیسے شروع ہوتی ہے اسے کیسے کیسے مرحلوں سے گزرنا ہوتا ہے بتانے لگے پہلے اسے مال گاڑی ملتی ہے جب اس کی میعاد پوری کر لیتا ہے تو اس کے بعد پسنجر ٹرین ملتی ہے اس کے بعد میل اور ایکسپریس ٹرین اس کے بعد وہ کنڈکٹر گارڈ بن جاتا ہے‘ محمد صدیق صاحب نے مال گاڑی کا ذکر کیا تو مجھے یاد آیا ایک بار بھکر سے ڈیرہ غازی خان جاتے ہوئے مجھے ایک بہت اچھے سے گارڈ صاحب ملے تھے جنہوں نے مجھے بتایا تھا کہ ستر ستر بوگیوں کی مال گاڑی کے آخری ڈبے میں تنہا بیٹھے ہوئے گارڈ پر جو گزرتی ہے وہ کوئی نہیں جانتا اس روز میں نے جو صدیق صاحب سے پوچھا کہ کیا مال گاڑی کے گارڈ کی ڈیوٹی سب سے زیادہ مشکل تھی؟ جی مشکل تو تھی کہ رات ہے دن ہے بارش ہے‘ اندھیری ہے‘ گارڈ کو ڈیوٹی کرنی ہے اور گاڑی لے کر جانا ہے پورے راستے ٹرین کی جواب داری بھی اسی پر ہوتی ہے یہاں سے ہم مال گاڑی لے کر کوٹری تک جاتے تھے اور ساری ساری رات جاگتے تھے رات بھر سفر کرتے تھے‘ میں نے پوچھاکہ اس لمبے سفر میں آپ گارڈ کے ڈبے میں بالکل اکیلے ہوتے ہوں گے وہ زندگی کی کیسی تھی؟ کہنے لگے بس وہاں اکیلے ہوتے تھے سفر تو کرنا ہی ہوتا تھا لیکن ایسا ہے کہ اکیلے ہونے کے باوجود کسی قسم کا کوئی ڈر نہیں ہوتاتھا۔(نشر پروگرام سے اقتباس)
اشتہار
مقبول خبریں
پرانے لاہور کا حال
آج کی بات
آج کی بات
ٹرین کا سفر
آج کی بات
آج کی بات
بات سے بات نکالنا
آج کی بات
آج کی بات
خدمت کا جذبہ
آج کی بات
آج کی بات
دوستوں کی اہمیت
آج کی بات
آج کی بات
مقصد کا حصول
آج کی بات
آج کی بات
ہوائی جہاز کے انجینئر کی تلاش
آج کی بات
آج کی بات