ہنری کسنجر آٹھ برس تک ایک طاقتور سیاسی شخصیت کی حیثیت سے عالمی سیاست پر چھائے رہے۔ وہ 1969ءسے1973 ءتک صدر رچڑد نکسن کے سیکرٹری آف سٹیٹ رہنے کے علاوہ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر بھی رہے۔ یہ دونوں عہدے بہ یک وقت سنبھالنے کا اعزاز کسی بھی دوسرے امریکی سفارتکار کو حاصل نہیں ہوا۔ صدر نکسن کے واٹر گیٹ سکینڈل کی وجہ سے اگست 1974ءمیں استعفیٰ دینے کے بعد کسنجرجنوری 1977ءتک صدر جیرلڈ فورڈ کے سیکرٹری آف سٹیٹ رہے۔بدھ کے دن سو سال کی عمر میں انتقال کرنے والے ہنری کسنجر کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ جان ایف کینیڈی سے لیکر جو زف بائیڈن تک بارہ امریکی صدور نے ان سے خارجہ امور میں رہنمائی حاصل کی ہنری کسنجر کی جارحانہ سفارتکاری نے امریکہ کی اندرونی اور بیرونی سیاست پر جو اثرات چھوڑے ہیں انہیں آج تک محسوس کیا جا رہا ہے۔ امریکی محققین کی طرف سے کسنجر پر لگائے جانیوالے الزامات میں سر فہرست ویت نام جنگ کو غیر ضروری طور پر طول دینا ہے‘ اس جنگ کے دوران رچڑد نکسن اور ہنری کسنجر نے خفیہ منصوبہ بندی کر کے کمبوڈیا اور لاﺅس پر بمباری کی جس کے نتیجے میں ڈیڑھ لاکھ شہری ہلاک ہوئے ان دو ممالک پر ہنری کسنجر نے شمالی ویت نام کی کمیونسٹ گوریلا تنظیم ویت کانگ کو فوجی امداد دینے کا الزام لگایا تھا 1969-70 ءکی اس وحشیانہ بمباری کے دوران امریکہ نے پانچ سو ٹن سے زیادہ بارود گرایا اس بربریت کے خلاف پوری دنیا میں شدید رد عمل ہوا اور ہنری کسنجر پرانکے امریکی ناقدین نے بین الاقوامی قوانین توڑنے اور وار کریمینل ہونے کا الزام لگایا لیکن جس طرح آج پوری دنیا خاموش تماشائی کی طرح غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کو دیکھ رہی ہے اسی طرح ان دنوںکمبوڈیا اور لاﺅس پر سینکڑوں ٹن بارود برسانے والے امریکہ کا ہاتھ روکنے والا بھی کوئی نہ تھا۔ہنری کسنجر کی سفاکانہ سفارتکاری کو Realpolitik کہا جاتا ہے جسکا مطلب سامنے کے حقائق اور مادی ضروریات کو مد نظر رکھنے والی سیاست ہے‘ا س میں طاقت کے استعمال کو اولین اہمیت حاصل ہوتی ہے اور عالمی قوانین‘ اخلاقی اصولوں اور انسانی ہمدردی کو غیر ضروری سمجھا جاتا ہے۔ ویت نام جنگ کے مورخین نے ہنری کسنجر کی اس جنگی حقیقت پسندی پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے دنیا بھر میں بد حالی‘ اذیت اور تکلیفات پھیلانے کا باعث قرار دیا ہے‘ ہنری کسنجر ‘ دو عالمی طاقتوں کی جنگ میں چھوٹے ممالک کو شطرنج کی بساط پر بچھے ہوئے مہروں سے زیادہ اہمیت نہیں دیتا تھا‘ لاطینی امریکہ میں روس سے ہمدردی رکھنے والی حکومتوںکو سازشوں کے ذریعے بر طرف کرنے کو وہ امریکی مفادات کے لئے ضروری سمجھتا تھا‘ چلی میں سلواڈور آلیندے کی حکومت کو 1973ءمیں ایک کو ڈیٹا کے ذریعے ہٹانے کی منصوبہ بندی ہنری کسنجر نے کی تھی۔ اس کے بعد جنرل آگستو پنوشے کی حکومت میں ہزاروں مخالفین کو عقوبت خانوں میں اذیت دیکر ہلاک کیا گیا تھا‘سرد جنگ کے دوران نکسن اور کسنجر کو یہ خطرہ لاحق تھا کہ اگر چین‘ روس کے کیمپ میں شامل ہو گیا تو طاقت کا توازن امریکہ کے خلاف ہو جائیگا اس خطرے کو ٹالنے کے لئے چین کیساتھ تعلقات استوار کرنے کا فیصلہ کیا گیا پاکستان کے چین سے قریبی تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوے ہنری کسنجر نے جولائی 1971ءمیں چین کا دورہ کیا اور صدر نکسن کی فروری 1972ءمیں چیئر مین ماﺅ زے تنگ اور وزیر اعظم چو این لائی سے ملاقاتوںکی راہ ہموار کی‘ہنری کسنجر کو ماﺅ زے تنگ سے لیکر شی جن پنگ تک چین کے ہرسربراہ سے ملاقات کرنے کا اعزازحاصل ہے‘ رواں سال جولائی میں صدر شی جن پنگ نے بیجنگ میں سو سالہ ہنری کسنجر کا شاندار استقبال کیا اور تین گھنٹے تک صدارتی محل میں دونوں نے تبادلہ خیالات کیا‘ہنری کسنجر سات سال کی عمر میں اپنی والدہ کے ہمراہ جرمنی میں ہٹلر کے ہولو کاسٹ کے شروع ہونے سے صرف ایک سال پہلے امریکہ منتقل ہوا تھا‘ مورخین کے مطابق وہ زندگی بھر عالمی سیاست کو ایک خوفزدہ یہودی نوجوان کی عینک سے دیکھتا رہا‘ سوویت یونین کو امریکہ کے ساتھ نیوکلیئر معاہدہ کرنے پر آمادہ کرنے میں ہنری کسنجر نے کلیدی کردار ادا کیا مصر اور شام نے 1973ءمیں اسرائیل پر حملہ کرکے ایک بڑا سیاسی بحران پیدا کر دیا تھا‘ مگر ہنری کسنجر نے اپنی ماہرانہ اور شاطرانہ شٹل ڈپلومیسی کے ذریعے مصر اور اسرائیل میں ایسا امن معاہدہ کرا یا جس کے اثرات مشرق وسطیٰ کی سیاست پر آج تک باقی ہیں‘ ان کامیابیوں کے باوجود ہنری کسنجر کی سفارتکاری پر لاکھوں انسانوں کے خون کے دھبے ہمیشہ موجود رہیں گے۔