یو این ایچ سی آر کا افغانستان واپس جانے والے پناہ گزینوں کیلئے 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے پاکستان اور ایران سے افغانستان واپس آنے والے افغان پناہ گزینوں کی مدد کے لیے 7 کروڑ 10 ڈالر کا مطالبہ کیا ہے۔

یو این ایچ سی آر، یو این ڈی پی اور آئی او ایم جیسے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ افغانستان میں واپس آنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی مدد کی جا سکے۔

یو این ایچ سی آر کے ترجمان بابر بلوچ نے منگل کو جنیوا میں اقوام متحدہ کے یورپی ہیڈکوارٹرز میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ فنڈنگ کی موجودہ غیر یقینی صورتحال کے درمیان ہمیں 9 ماہ کی مدت میں پورے خطے میں اس بحران سے نمٹنے کے لیے 7کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی ضرورت ہے۔

اپریل کے مہینے میں پاکستان اور ایران سے 2 لاکھ 51 ہزار سے زائد افغان باشندے وطن واپس آچکے ہیں جن میں سے 96 ہزار سے زائد ایسے ہیں جنہیں ملک بدر کیا گیا ہے۔

اگرچہ یو این ایچ سی آر دہائیوں سے لاکھوں افغانوں کی میزبانی کرنے والے ان ممالک کو درپیش معاشی دباؤ سمیت بہت سے چیلنجز کو تسلیم کرتا ہے تاہم ہم نے مستقل طور پر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ ان کی قانونی حیثیت سے قطع نظر، افغانستان واپس جانے پر مجبور افراد کو تحفظ کے سنگین خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

بالخصوص افغان خواتین اور لڑکیوں کے لیے یہ سچ ہے جو افغانستان میں روزگار، تعلیم اور نقل و حرکت کی آزادی تک رسائی کے معاملے میں بڑھتی ہوئی پابندیوں کا سامنا کر رہی ہیں۔

دیگر پروفائلز کے علاوہ نسلی اور مذہبی اقلیتی گروہ، انسانی حقوق کے کارکن اور صحافی بھی ان کی واپسی پر خطرے میں پڑ سکتے ہیں، افغانستان کے اندر انسانی ضروریات، بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی شرح کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات اور شدید موسمی واقعات کی وجہ سے ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

2023 سے اب تک 34 لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان اور ایران سے وطن واپس آ چکے ہیں یا ملک بدر کیے جا چکے ہیں جن میں سے صرف 2024 میں 15 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو ملک بدر کیا گیا۔

افغانوں کی اس بڑے پیمانے پر واپسی نے افغانستان کے بہت سے صوبوں کی صلاحیت کو متاثر کیا ہے اور مزید داخلی نقل مکانی کے خطرے کو بڑھا دیا ہے، 2024 میں افغان ایشیا بحر الکاہل کے خطے سے یورپ میں غیر قانونی آمد کا سب سے بڑا گروپ (41 فیصد) بن گئے۔