عام انتخآبات : تاجر برادری کی اُمیدیں

تاجربرادری نے انتخابات کے بعد آنے والی حکومت سے استحکام کی امیدیں لگا لیں۔

تاجر برادری میں امید پیدا ہوئی ہے کہ 8 فروری کے عام انتخابات طویل غیر یقینی صورتحال کو ختم کر دیں گے، اس حقیقت سے قطع نظر کہ کوئی بھی سیاسی جماعت یا جماعتیں حکومت بنائیں گی۔

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ کمزور مخلوط حکومت یا معلق پارلیمنٹ مسائل کو حل کرنے کے لیے مطلوبہ سخت فیصلے لینے کے بجائے معیشت کو مزید خراب کر دے گی۔

پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک اور کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے سابق صدر انجم نثار نے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ مارچ 2024 میں میں جاری آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل پر آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کا حصول اور موجودہ بھاری ڈیبٹ کی ری پروفائلنگ کاروباری اعتماد کی مظبوطی، معاشی سرگرمیاں تیزکرنے اور پائیدار ترقی کے لئے اگلی حکومت کی دو اولین ترجیحات ہونی چاہئے۔ آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے حصول میں کمزور حکومت کو سیاسی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔

احسان ملک کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس ابھی قرض ادائیگی کیلئے 6 بلین ڈالر کی کمی ہے۔ ہمیں دو سال میں 27 سے 28 بلین ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے۔آئی ایم ایف پروگرام اور ڈیبٹ ری پروفائلنگ قرضوں کی وقت پر ادائیگی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔

انجم نثار کہتے ہیں کہ انتخابات اور اگلی حکومت کاقیام سیاسی غیر یقینی صورتحال کم کردے گی۔آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر معیشت کو پٹڑی سے اتار دیگی۔

تاجر رہنمائوں کاماننا ہے کہ اگلی حکومت کوگروتھ یقینی بنانے کے لئے اسپیشل فسیلیٹیشن انویسٹمنٹ کونسل (ایس آئی ایف سی)کے تحت کی جانے والی نگران حکومت کی پالیسیاں جاری رکھنی چاہئیں۔

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے چیئرمین آصف انعام نے کہا کہ یہ ابھی تک غیر یقینی ہے کہ کون الیکشن جیت کر حکومت بنائے گا۔ پچھلے 40 سالوں سے سیاست کرنے والے حکومت بنانے کے بعد وہی کریں گے جو چار دہائیوں سے کر رہے ہیں۔ جو لوگ حال ہی میں سیاست میں داخل ہوئے وہ نا تجربہ کار ہیں، ان کے پاس ڈیلیور کرنے کی صلاحیتیں نہیں تھیں۔ سپیشل فسیلیٹیشن انویسٹمنٹ کونسل امید کی کرن ہے ۔