عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) نے پاکستان میں انتخابات کے باوجود سیاسی بے یقینی کی نشاندہی کر دی۔
آئی ایم ایف کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں عام انتخابات کے بعد بھی سیاسی بے یقینی کا سلسلہ جاری ہے۔ نئی حکومت کی جانب سے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کےعزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے رپورٹ میں کہا کہ پیچیدہ سیاسی صورتحال، مہنگائی، اور سماجی تناؤ پالیسی اصلاحات کا نفاذ متاثر کر سکتا ہے۔
جاری رپورٹ کے مطابق معاشی پالیسیوں کے عدم نفاذ اور کم بیرونی فنانسنگ کے باعث قرضوں اور ایکسچینج ریٹ پر دباؤ کا خدشہ ہے۔ بیرونی فنانسنگ میں تاخیر کی صورت میں بینکوں پر حکومت کو قرض دینے کا دباؤ بڑھے گا، جس سے نجی شعبے کیلئے فنانسنگ کی گنجائش مزید کم ہونے کا خدشہ بھی ہےاور شپنگ میں رکاوٹیں یا سخت عالمی مالیاتی حالات بھی بیرونی استحکام کو متاثر کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق منتخب حکومت نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی پالیسیاں جاری رکھیں، سیاسی طور پر نقصان کے خطرے کے باوجود مشکل فیصلے کیے ہیں اوریقین دلایا ہے کہ سیاسی اتحاد آئندہ 5سال تک سیاسی استحکام یقینی بنائے گا ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سماجی و سیاسی کشیدگی کے باعث آئی ایم ایف کے اعتماد میں کمی آئی تھی لیکن انتخابات کے بعد دوسرے جائزے کی تکمیل کے لیے اعتماد بحال ہوا ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کی معاشی اور مالیاتی پوزیشن مسلسل بہتر ہو رہی ہےگزشتہ 2سہ ماہیوں میں مہنگائی کی شرح میں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔
اسٹیٹ بینک پاکستان 2025 تک مہنگائی کی شرح کو 5 سے 7 فیصد تک لانا چاہتا ہے۔گزشتہ سال جولائی سے رواں سال مارچ تک ٹیکس کلیکشن میں 30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور موجودہ حکومت کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں اضافے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔
آئی ایم ایف نے رپورٹ میں ایس آئی ایف سی اور ایس ڈبلیو ایف کی تعریف کی ہے ۔