لاہور بار ایسوسی ایشن نے پنجاب ڈی فیمیشن بل 2024 کو آزادی اظہار پر پابندی قرار دیدیا ہے۔
لاہور بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں صدر منیرحسین بھٹی، سیکرٹری جنرل رانا نعیم سمیت دیگر عہدیدار شریک ہوئے۔
اجلاس میں وکلا رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ملک میں پہلے ڈی فیمیشن آرڈیننس 2002، پیکا ایکٹ 2016، پیمرا آرڈیننس 2000 اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 499 کے ہوتے ہوئے ایک نئے بل کو منظور کرنا بد دیانتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سمجھ سے بالا تر ہے کہ حکومت کو کیا جلدی تھی کہ اسٹیک ہولڈر صحافتی تنظیموں کو سنے بغیر بل کو فوری طور پر منظور کرا لیا گیا۔
واضح رہے کہ ملک بھر کے صحافیوں کی جانب سے پنجاب حکومت کے ہتک عزت قانون، پیکا ایکٹ اور کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کیخلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب کے باہر صحافی سراپا احتجاج رہے، اس موقع پر صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کے خلاف ڈکٹیٹروں کے قوانین کے خلاف بھی جدوجہد کی، موجودہ حکمرانوں کو بھی کالے قانون کو واپس لینا پڑے گا۔
ادھر پنجاب یونین آف جرنلسٹس نے لاہورپریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ہتک عزت قانون کے خلاف نعرے بازی کی، لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے کہا صوبائی حکومت نے ہتک عزت بل پر پہلے مذاکرات کیے پھر مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔
اس کے علاوہ کراچی پریس کلب کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی اپیل پر صحافیوں نے یوم سیاہ مناتے ہوئے کراچی پریس کلب کی عمارت پر سیاہ پرچم لہرایا، کراچی کے صحافیوں نے پیکا قوانین اور پنجاب حکومت کے ہتک عزت قانون میں ترامیم فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کوئٹہ پریس کلب کی بندش کو آزادی صحافت پر قدغن قرار دیا