اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے ہائیکورٹ رولز 2025 میں کی گئی تبدیلیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس کو ایک اہم خط لکھ دیا ہے۔ خط میں انہوں نے رولز میں ترمیم کو آئینی و قانونی طریقہ کار کے خلاف قرار دیا ہے۔
جسٹس بابر ستار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ بغیر فل کورٹ میٹنگ کے رولز میں کی گئی کوئی بھی تبدیلی آئین اور قانون کے منافی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ رولز اور آئین کے آرٹیکل 208 کے تحت طے شدہ طریقہ کار کو نظر انداز کرتے ہوئے رولز میں ترمیم کی گئی۔
خط میں جسٹس بابر ستار نے زور دیا کہ اس غلطی کی فوری درستگی ضروری ہے تاکہ ادارے کا آئینی وقار اور داخلی شفافیت متاثر نہ ہو۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن موصول ہو چکا ہے، تاہم ان رولز کی تشکیل آئینی دائرہ اختیار کے مطابق نہیں کی گئی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ آئین کے آرٹیکل 208 کے مطابق رولز بنانے کا اختیار صرف متعلقہ اتھارٹی یعنی چیف جسٹس اور تمام ہائیکورٹ ججز کو حاصل ہے، اور یہ اختیار نہ تو کسی اور کو دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی متبادل طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔