بیوی پر تشدد کرکے نازیبا ویڈیوز بنانے کے کیس میں عدالت نے ملزم کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کراچی کی عدالت میں بیوی پر تشدد کرکے نازیبا ویڈیوز بنانے کے کیس کی سماعت ہوئی، گرفتار ملزم طاہر عباس کو عدالت میں پیش کیا گیا، ملزم کی سابقہ بیوی بھی عدالت پیش ہوئی، جج مدد علی کھوسو نے کیس کی سماعت کی۔
ملزم کی سابقہ بیوی اور مدعیہ نے عدالت کو بیان دیا کہ ملزم میرے ساتھ بھی غیر فطری عمل کرتا تھا، ملزم خفیہ تنظیم کا رکن ہے، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ویڈیوز ریکور کروانی ہیں، ملزم کے خلاف اس کی بیوی نے مقدمہ درج کروایا تھا، بیوی نے ملزم پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
ملزم نے عدالت میں بیان دیا کہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں، میری بیوی کی اپنی حرکات مشکوک ہیں، ملزم کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر تشدد کیا گیا ہے تو بیوی اور بیٹی کا میڈیکل کروایا جاۓ، تفتیشی نے عدالت کو نہیں بتایا کے ویڈیوز ملی ہیں۔
ملزم، مدعیہ اور وکیل صفائی کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ملزم کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، عدالت نے آئندہ سماعت پر پیشرفت رپورٹ بھی طلب کر لی۔
احاطہ عدالت میں ملزم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر لگائے گئے سارے الزامات غلط ہیں، گزشتہ 8 ماہ سے میری بیوی کی حرکات مشکوک تھیں، میں نے بیوی کو منع کیا تو اس میں مجھے دھمکی دی، اس نے کہا کہ تمہارے خلاف ہر حد تک جاؤں گی، ان کے تعلقات بھی مضبوط ہیں، ان کا کزن بھی پولیس افسر ہے، انہوں نے کچھ پہلے ماڈلنگ بھی کی تھی۔
ملزم کا مزید کہنا تھا کہ ان کے سیاست دان سے بھی تعلقات بنے، کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں میں سب سچ کہہ رہا ہوں، میں ایسی گھٹیا حرکت کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، ان کے اپنے خالو الومیناتی ہیں اور ان کی تنظیم کے ممبر بھی ہیں، ان کا نام ناصر حسین ہے، میں نے صرف اُس کے بارے میں جاننے کی کوشش کی تھی، تنظیم کے بارے میں معلوم کیا تھا.