دوسری شادی کیلئےقانونی طور پر بیوی کی اجازت کے ساتھ آر بیٹریشن کونسل سے اجازت لینا لازمی ہے۔
سابق سیکرٹری قانون ملک اختر جاوید اور سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ عبدالرحمان نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دوسری شادی کیلئے صرف بیوی کی اجازت کافی نہیں بلکہ مسلم عائلی قوانین(مسلم فیملیز لاء)کے آرڈیننس 1961 کے تحت آر بیٹریشن کونسل ( ثالثی کونسل) میں بھی شوہر کو درخواست دینا ہو گی ،جس میں دوسری شادی کی ضرورت اور وجوہات لکھے گا کہ کن وجوہات کے بنا پر وہ دوسری شادی کی خواہش رکھتا ہے ،جس پر آر بیٹریشن کونسل بیوی کو نوٹس جاری کرے گی اور اسے اپنا نمائندہ مقرر کرنے کا موقع دے گی ،آر بیٹریشن کونسل وجوہات لکھ کر تحریری فیصلہ جاری کرے گی کہ آیا دوسری شادی کی اجازت دینی چاہئے یا نہیں، اگر اس نتیجے پر پہنچ جائےکہ دوسری شادی کی اجازت نہیں دینی چاہئے تو درخواست خارج ہو جائے گی ۔
دونوں صورتوں میں متاثرہ فریق کو قانون نے ریمیڈی دی ہے کہ وہ کولیکٹر کے پاس نگرانی داخل کر سکے جس سے کونسل کے پر یہ بتایا جا سکے گا کہ اس میں یہ چیزیں نظر انداز ہوئی ہیں ، فیصلے کو برقرار بھی رکھ سکتے ہیں اور اس کو مسترد کرکے اس کا فیصلہ کر سکتے ہے ، ایسی صورت میں جو کلکٹر کا فیصلہ ہے قانون نےکسی بھی عدالت میں چیلینج کرنے سے روکا ہوا ہے۔
کونسل کے ہر یونین کونسل کے نمائندوں پر مشتمل آر بیٹریشن کونسل قائم ہے جس سے علاقے کے مکین اپنے مسائل کے حل کیلئے رجوع کرتےسکتے ہیں، 1961 کا مسلم فیملی لاء آرڈیننس اس کونسل کو قانونی حیثیت دیتا ہے، جس کے مطابق دوسری شادی کے لیے آر بیٹریشن کونسل سے این او سی لینا ضروری قرار دیا گیا ہے۔