پاکستان میں سیاسی صورتحال سے پیدا ہونے والی بے یقینی سیاسی جماعتوں کے دائرہ کار سے نکل کر بادی النظر میں اداروں میں پھیلتی اور سمٹتی جارہی ہے۔
بالخصوص ملکی اعلیٰ عدالتیں ان معاملات کے بوجھ تلے دبے دیگر قانونی معاملات اور اپنے فرائض کے دیگر متعلقہ امور میں کم مصروف نظر آتی ہیں۔
اس کا اندازہ صرف پیر کو سپریم کورٹ آف پاکستان سمیت سے لگایا جاسکتا ہے سائفر کیس میں رہائی کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل سے رہائی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق غیر سیاسی اور عوامی مسائل پر مبنی زیرسماعت مقدمات کی تعداد ہزاروں سے بھی کہیں تجاوز کرچکی۔
دیگر عوامل کے علاوہ اس صورتحال کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ماضی میں سیاسی جماعتوں کے درمیان شدید اختلافات کے باوجود ان کے درمیان مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوتے تھے اور سیاستدان رابطوں کیلئے کوئی کھڑکی، روشندان کھلا رکھتے تھے۔