چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے جھوٹ بولنے سے ڈالر ملتے ہیں، سارے صحافیوں کو ہم نے بچایا۔
رکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال اور سینیٹر فیصل واوڈا کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل حافظ عرفان کو قرآن و حدیث کے حوالوں سے معاونت کرنے کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم اب ابھی کچھ بھی نہیں کر رہے، پہلے کنڈکٹ دیکھیں گے۔
مصطفیٰ کمال کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا 16 مئی کے بعد سے میرے مؤکل نے اس گفتگو کے حق میں ایک لفظ نہیں بولا، جس پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا مصطفیٰ کمال کو اشارہ مل گیا ہےو ہ پریس کانفرنس کریں گے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو ٹوکتے ہوئے کہا آپ پراسیکیوٹر ہیں، ایسی بات نہ کریں۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ جھوٹ بولنے سے ڈالر ملتے ہیں، سارے صحافیوں کو ہم نے بچایا، عدالتی فیصلوں پر ضرور تنقید کریں، انہیں اڑا کر رکھ دیں۔
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا ہم عدلیہ مخالف مہم کے مکمل مخالف ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کسی نے میرے فیصلے پر تنقید کرنی ہے تو پڑھ کر کرے۔
اٹارنی جنرل نے کہا سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنےکا قانون نہیں لیکن ٹی وی چینلز کو نوٹس ہونا چاہیے،
سپریم کورٹ نے توہین عدالت ازخود نوٹس کی سماعت 28 جون تک ملتوی کر دی۔