لاہور: صحافی عمران ریاض کو لاہور ایئرپورٹ سے حج پر جاتے ہوئے حالت احرام میں گرفتار کرلیا گیا۔
ان کی گرفتاری کے حوالے سے عمران ریاض کے آفیشل ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر ویڈیو اور تصاویر بھی پوسٹ کی گئی ہیں جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ حالت احرام میں گاڑی میں بیٹھے ہیں اور حج پر جانے کی تیاری مکمل ہے اس دوران وردی اور بغیر وردی والے کچھ افراد آکر انہیں اپنے ہمراہ لے جاتے ہیں جنہوں نے عمران ریاض کو دھکے دیے۔
لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر
دوسری جانب عمران ریاض خان کو گرفتار کرنے کے حوالے سے درج ایف آئی آر کی تفصیلات کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں میں متفرق درخواست دائر کردی گئی۔ درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست صحافی عمران ریاض خان کی جانب سے ایڈووکیٹ اظہر صدیقی کی وساطت سے درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 11 جون کو عمران ریاض خان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا، عمران ریاض خان لاہور ایئرپورٹ سے حج پر جا رہے تھے کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے انہیں حراست میں لے لیا، عمران ریاض خان کو گرفتار کر کے کسی نامعلوم مقام پر لے جایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہےکہ عمران ریاض خان کے خلاف درج ایف آئی آر کی تفصیلات دیے بغیر انہیں حراست میں لیا گیا، پولیس سمیت دیگر محکمے اُس ایف آئی آر کی تفصیلات پیش کریں جس کے تحت عمران ریاض کو گرفتار کیا گیا۔
استدعا کی گئی ہے کہ عمران ریاض خان کے خلاف درج مزید مقدمات کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔
درج مقدمے کی تفصیل
دریں اثنا عمران ریاض پر درج مقدمے کی تفصیل سامنے آگئی، صحافی اور اینکر عمران ریاض خان کے خلاف تھانہ نشتر ٹاون امانت میں خیانت کی دفعات کے تحت ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یہ مقدمہ الرحمن پراپرٹی ڈیلر کے مالک کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں مدعی نے عمران ریاض پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں ںے ڈیفنس میں پراپرٹی دکھانے کیلئے رقم وصول کی، پراپرٹی کیلئے ڈھائی کروڑ روپے امانت دیئے، عمران ریاض نے امانت دی ہوئی رقم واپس کرنے سے انکار کیا