الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کو لاہور ہائیکورٹ میں بھی چیلنج

الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کو لاہور ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کر دیا گیا۔

درخواست شہری مشکور حسین نے ندیم سرور کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی، درخواست میں وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن، صدر اور وزیراعظم کو فریق بنایا گیا ہے۔

انہوں نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو ختم کرنے کے لیے الیکشن ایکٹ میں چار ترامیم کی گئیں، ترمیمی ایکٹ بحث کیے بغیر اور متعلقہ کمیٹی کی منظوری کے بغیر پاس کیا گیا۔

انہوں ے استدعا کی کہ لاہور ہائی کورٹ الیکشن ایکٹ 2024 کے سیکشنز 1,2,3 اور 4 کالعدم قرار دے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد روکا جائے۔

یاد رہے کہ 7 اگست کو پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن ترمیمی ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

6 اگست کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔

حکومتی ارکان کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی سے منظور کرلیا گیا تھا، بل مسلم لیگ (ن) کے بلال اظہر کیانی اور زیب جعفر نے مشترکہ طور پر پیش کیا۔

6 اگست کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔

27 مئی کو قائم مقام صدر و چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی منظوری سے 2 آرڈیننس جاری کردیے گئے تھے۔

پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہوگا، ترمیمی بل

ترمیمی بل کے مطابق انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہو گا، مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہوگی۔

ترمیمی بل میں کہا گیا کہ کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہو گا۔