قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر کردیا، توشہ خانہ ٹو ریفرنس اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر کیا گیا۔
نیب کے تفتیشی افسر محسن ہارون اور کیس آفیسر وقارالحسن نے احتساب عدالت میں دائر کیا جبکہ نیب کی جانب سے دائر نیا توشہ خانہ ریفرنس 2 والیمز پر مشتمل ہے۔
نیب کی جانب سے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 13 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا، بانی پی ٹی ائی اور بشر بی بی تفتیش کی غرض سے مجموعی طور پر 37 دن نیب کی تحویل میں رہے۔
تفتیش کے دوران عمران خان، بشریٰ بی بی کو نیب کی جانب سے سوال نامہ بھی فراہم کیا گیا تھا، دونوں ملزمان نے سوال نامے کے جوابات نیب کو جمع کروا دیے تھے۔
تفتیش مکمل ہونے پر گزشتہ روز سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔
احتساب عدالت کے رجسٹرار نیب کی جانب سے دائر کردہ توشہ خانہ ٹو ریفرنس کا جائزہ لیں گے، اعتراضات دور کرنے کے بعد ریفرنس احتساب عدالت کے ایڈمنسٹریٹیو جج کو بھجوایا جائے گا۔
ایڈمنسٹریٹیو جج ریفرنس پر خود سماعت یا کسی دوسری احتساب عدالت کو منتقل کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ ایڈمنسٹریٹیو جج احتساب عدالت ناصر جاوید رانا پہلے ہی بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت کر رہے ہیں۔
13 جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا، دونوں ملزمان مجموعی طور پر37 روز نیب تحویل میں رہے جبکہ تفتیش مکمل ہونے پر 19 اگست کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کوجوڈیشل ریمانڈ دیا گیا تھا۔
نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔
وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کے نئے ریفرنس کے لیے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن کیا تھا، نوٹیفکیشن نیب آرڈیننس 1999 کی سیکشن 16 بی کے تحت جاری کیا گیا۔
اس میں بتایا گیا کہ امن امان کی صورت حال کے پیش نظر نیب عدالت اگر ضروری سمجھتی ہے تو عمران خان اور بشریٰ بی بی کا ٹرائل جیل میں کرے۔