سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کیس کا 25 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ آرٹیکل 9، 14 کے مطابق زندگی ہر چرند پرند کا بنیادی حق ہے، سائنس سے ثابت ہوچکا دنیا میں کوئی تخلیق بغیر مقصد کے نہیں، سائنس ثابت کر رہی ہے کہ دنیا پرندوں، درختوں اور جانوروں سے خالی ہو رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس اطہر من اللہ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ 11ستمبر سے وائلڈ لائف بورڈ مونال کا کنٹرول سنبھالے، سی ڈی اے اور پولیس کی مدد سے قبضہ لیا جائے، ریسٹورنٹس کو جانے والے راستے بیریئر لگا کر بند کئے جائیں، وائلڈ لائف کو ڈسٹرب کئے بغیر ریسٹورنٹس کی عمارات گرا دی جائیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ ریسٹورنٹس کی جگہ کو کیسے استعمال میں لانا ہے، وائلڈ لائف ماہرین سے رائے لی جائے، ماہرین سے رائے لی جائے کہ کیا وہاں پانی کیلئے مصنوعی جھیل بنائی جا سکتی ہے۔
تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ سیکرٹری وزارت دفاع یقینی بنائیں کہ نافذ شدہ قوانین کو سختی سے نافذ کیا جائے، چیئرمین سی ڈی اے فوراً سیکرٹری وزارت دفاع کو نافذ العمل اور قابل اطلاق قوانین پر رہنمائی دیں۔
فیصلے میں کہاگیا کہ سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ڈی جی ماحولیاتی تحفظ ایجنسی مونال ریسٹورنٹ اور علاقے میں تعمیر شدہ عمارتوں کا سروے کریں، ماحول کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگایا جائے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے مطابق ایسے اقدامات کریں جو مزید ماحولیاتی بگاڑ کو روکنے کیلئے ضروری ہوں، قبضہ کیلئے سی ڈی اے کو اسلام آباد پولیس کی مکمل مدد شامل ہوگی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ مذکورہ علاقے کے داخلی راستوں کو رکاوٹوں سے بند کر دیا جائے گا، ریسٹورنٹس کو جنگلی حیات کو متاثر کیے بغیر اور نیشنل پارک کے درختوں کو نقصان پہنچائے بغیرگرادیا جائے، ملبے کو ہٹا کر مناسب طریقے سے ٹھکانے لگایا جائے اور نیشنل پارک کی حدود میں نہیں چھوڑا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ وائلڈ لائف بورڈ فیصلہ کرے گا کہ اس پہاڑی چوٹی کو بہترین طریقے سے کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے، اس سلسلے میں ماہرین اور ماہر ماحولیات سے مشورہ کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین سے مشورہ کیا جا سکتا ہے کہ ان ڈھانچوں کی بنیادیں ہٹائی جائیں یا چھوڑ دیا جائے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ کسی صورت میں عمارت کو ویران نہیں چھوڑنا چاہیے اور نہ ہی ملبہ اس جگہ پر رہنے دیا جائے، ہر ممکن کوشش کی جائے کہ یہ زمین دوبارہ نیشنل پارک کا ایک لازمی حصہ بن جائے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مونال ریسٹورنٹ کا کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ساتھ لیز معاہدہ ختم ہو چکا تھا۔