سپریم کورٹ نے نیب ترامیم سے متعلق تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ بہت سی ترامیم کے معمار مسٹر نیازی (بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان) خود تھے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے تحریر کیے گئے متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب قانون سابق آرمی چیف پرویز مشرف نے زبردستی اقتدار میں آنے کے 34 دن بعد بنایا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پرویز مشرف نے آئینی جمہوری آرڈر کو باہر پھینکا اور اپنے لیے قانون سازی کی، پرویز مشرف نے اعلیٰ عدلیہ کے ان ججز کو ہٹایا جنہوں نے غیر آئینی اقدام کی توسیع نہیں کی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مشرف دور میں بنائے گئے قانون کے دیباچہ میں لکھا گیا کہ نیب قانون کا مقصد کرپشن کا سدباب ہے، جن سیاستدانوں یا سیاسی جماعتوں نے پرویز مشرف کو جوائن کیا انہیں بری کردیا گیا، نیب قانون کا اصل مقصد سیاستدانوں سے سیاسی انتقام یا سیاسی انجینئرنگ تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ سپریم کورٹ کو قانون سازی کو جلد ختم کرنے کے بجائے اس کو بحال رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، اگر کسی قانون کی دو تشریحات ہوں تو قانون کے حق میں آنے والی تشریح کو تسلیم کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ درخواست اور سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے مطابق نہیں، موجودہ مقدمے میں بھی ترامیم غیر آئینی ہونے کے حوالے سے ہم قائل نہیں ہو سکے، ان ترامیم میں سے بہت سی ترامیم کے معمار عمران نیازی خود تھے، بانی پی ٹی آئی نے نیک نیتی سے درخواست دائر نہیں کی۔