پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن نے کہا کہ ہمارا اور مولا نا کا ایک ہی موقف ہے، اسد قیصر کی دعوت پر مولانا تشریف لائے ، ملاقات کے بعد مولانا نے کہا کہ جتنے بھی مسودہ ملا ہے ہم اس کو مسترد کرتے ہیں، آئین کی ترامیم رات کے اندھیرے میں نہیں ہوتیں آئینی کورٹ کا محدود دائر ہ اختیار ہونا چاہیئے۔۔ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت کا آغاز کوئی تیسرا شخص بھی کر سکتا ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان کچھ ملاقات کی اطلاعات ہیں ، جس میں ہم سے تعاون کی درخواست کی گئی ہے ، لیکن یہ لوگ جس طرح کی ترامیم میں اس بات پر کرنا ہی غیر مناسب ہے ، آئین کی ترامیم رات کے اندھیرے میں نہیں ہوتیں ۔
انہوں نے کہا کلہ ہم دیکھیں گے معاملات کس جانب جاتے ہیں اس کے بعد ہم فیصلہ کریں گے،ہمارا اور مولانا کا ایک ہی موقف ہے۔ نہ ہم اور نہ ہی مولانا ملٹری کورٹس کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ آئینی کورٹ کا محدود دائر ہ اختیار ہونا چاہیئے۔
آئینی کورٹ کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ آئینی کورٹ کا مقصد اپنے من پسند ججز کی تعیناتی کرنا ہے جو کہ ان کے کنٹرول میں ہو گی اور جو سپریم کورٹ سے بھی بالا تر ہو تاکہ جو بھی فیصلے ہوں وہ سپریم کورٹ میں نہ ہوں ۔
رؤف کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مزاکرات ریاست کے مفاد میں ہے ، بات چیت کے دروازے ہم نے سب کے لئے کھولے ہوئے ہیں ، لیکن ہم مینڈیٹ چور تین پارٹیوں جن میں پی پی پی ، ن لیگ اور ایم کیو ایم شامل ہیں ان سے بات نہیں کریں گے اور اگر بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو محمود اچکزئی ان سے بات کر سکتے ہیں جن کو عمران خان نے ان کو مینڈیٹ دیاہوا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت کا آغاز کوئی تیسرا شخص بھی کر سکتا ہے۔