اسپیکر قومی اسمبلی کا ایوان میں فوج اور عدلیہ کےخلاف تقاریر روکنے کا فیصلہ

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ایوان میں فوج اور عدلیہ کےخلاف تقاریر کو روکنے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں اسپکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ قومی اسمبلی میں فوج اور عدلیہ کے خلاف تقاریر روکی جائیں گی، آئین میں بھی لکھا ہے کہ عدلیہ اور مسلح افواج کے خلاف بات نہیں ہو سکتی، عدلیہ اور فوج کے خلاف تقاریر نشر نہیں ہوں گی۔

مجوزہ آئینی ترامیم سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے آئینی ترامیم سے متعلق یقین دہانی کروائی ہوگی تبھی تو حکومت نے اجلاس بلایا ہوگا کہ چلیں ایک آدھی تو ترمیم منظور کروا ہی لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایسے تو نہیں سب کچھ کیا تھا، جو زبان دے کر مکر جائے اسے بیوقوف نہیں کچھ اور کہتے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے بھی آئینی ترامیم سے متعلق مسودے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم سے متعلق مسودہ نہ انہیں دیا گیا نہ ہی انہوں نے مانگا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم سے متعلق کوئی فائنل ڈرافٹ تھا ہی نہیں بلکہ ایک ابتدائی ڈرافٹ تھا، حکومت کی آئینی ترامیم منظور کروانی کی مکمل تیاری تھی اسی لیے تو اجلاس بلایا گیا تھا، حکومت کی کوشش تھی کہ جن ترامیم پر جماعتیں مان جائیں گی وہ منظور کروا لی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت پر تو بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دستخط بھی ہیں، تبھی تو حکومت نے اجلاس بلایا ہوگا کہ چلیں ایک آدھی تو ترمیم منظور کرا لیں گے۔

ایاز صادق نے واضح کیا کہ پارلیمنٹ کی کارروائیوں میں ایجنسیوں کا کوئی کردار نہیں، کسی ایجنسی کے کہنے پر کوئی میٹنگ منسوخ نہیں ہوتی۔

انہوں نے حکومت کو پی ٹی آئی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کی پیشکش بھی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو پی ٹی آئی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ان سے بات چیت کی پیشکش کی کہ جن نکات پر تحریک انصاف مان لیتی ہے وہ نکات تو منظور کروا لیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ آپ کے اراکین نے بھی کہا کہ آپ کو پی ٹی آئی ارکان کی پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتاری سے متعلق علم تھا، جس پر اسپیکر ایاز صادق نے جواب دیا کہ وہ لوگ نہیں چاہتے کہ وہ اسپیکر کی کرسی پر بیٹھیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے دوبارہ اسپیکر بننے سے ان کے پارٹی کے لوگ خوش نہیں ہیں۔