علی امین اور بیرسٹر گوہر کے ذریعے آفر آئی احتجاج ملتوی کر دیں سب ٹھیک ہو جائے گا: عمران خان

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کے ذریعے آفر آئی کہ احتجاج ملتوی کر دیں سب ٹھیک ہو جائے گا۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان  نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے خود سمیت انڈر ٹرائل لوگوں کی رہائی کا مطالبہ رکھا تھا تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی کا پتہ چل جائے، یہ ڈیمانڈ وہ تھی جو فوری طور پر پوری ہو سکتی تھی جو انہوں نے نہیں کی۔

عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتے رہتے ہیں مگر یہ پتہ چل گیا کہ یہ سنجیدہ نہیں تھے، یہ صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتے تھے، علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کے ذریعے آفر آئی کہ احتجاج ملتوی کر دیں سب ٹھیک ہو جائے گا۔

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے کل ضمانت منظور کی، حکومت کے پاس سنہری موقع تھا کہ مجھے رہا کر دیتے، واضح ہو گیا کہ حکومت مجھے انگیج کر کے معاملے کو طول دینا چاہتی ہے، یہ بھی واضح ہو گیا کہ اصل طاقت جس کے پاس ہے اسی نے یہ سب کیا۔

عمران خان نے کہا کہ یہ سب کچھ یہ بتانے کے لیے کیا گیا کہ وہ جو چاہیں کریں، وہ قانون سے بالاتر ہیں، میں جیل میں ہوں اور مجھ پر کیسز پر کیسز بنائے جا رہے ہیں اسی کو بنانا ریپبلک کہتے ہیں، وکلا ،ججز، مزدوروں، سول سوسائٹی سب کو پیغام دے رہا ہوں کہ 24 نومبر کو احتجاج کےلیے نکلیں۔

بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ ضمانت منظور کرتی ہے اور یہاں پہلے سے طے ہو جاتا ہے کہ رہائی نہیں دینی، ہمارے پاس زندہ قوم کی طرح احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں، 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا ریکارڈ احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ملکوں میں رہتے ہیں ، اگر وہ بات چیت میں سنجیدہ ہیں تو ہمارے لوگوں کو رہا کیا جائے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جیل میں رہتے ہوئے مجھ پر 60 کیسز ہو چکے ہیں، نواز شریف نے کتنے شورٹی بانڈ جمع کروائے تھے بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ گئی تھی۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ مذاکرات جن سے ہو رہے ہیں نام نہیں بتا سکتا، جو مذاکرات ہو رہے ہیں ان میں سنجیدگی نہیں ہے، ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ میں سب گرفتار لوگوں کی رہائی ہے، سارے اہم کیسز میں میری ضمانت ہو چکی ہے مگر اس کے باوجود رہا نہیں کیا گیا، یہ جو مذاکرات تھے اس میں سنجیدگی نظر نہیں آئی، سیاسی جماعتیں مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں کرتیں۔