اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر داخلہ قانون کے مطابق امن یقینی بنائیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی احتجاج روکنے کی درخواست کا پانچ صفحات کا تحریری حکم جاری کردیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکرٹری داخلہ کو وزیر داخلہ یا کسی مناسب شخص کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمیٹی پی ٹی آئی کی قیادت کے ساتھ رابطہ کرے اور کمیٹی پی ٹی آئی قیادت کو بیلاروس کے صدر کے دورے کی حساسیت سے آگاہ کرے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ کمیٹی میں چیف کمشنر اسلام آباد کو بھی شامل کیا جائے کیونکہ عدالت کو یقین ہے کہ جب یہ رابطہ ہوگا تو کچھ نا کچھ پیش رفت ہوگی۔
عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج ، ریلی یا دھرنے کی اجازت نا دینے کا حکم دے دیا۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی اسلام آباد میں احتجاج کے لیے ڈپٹی کمشنر کو سات روز پہلے درخواست دے، اجازت ملنے پر احتجاج کیا جاسکتا ہے، وزیر داخلہ یہ پیغام پی ٹی آئی لیڈرشپ تک پہنچائیں۔
عدالت نے ہدایت کی ہے کہ وزارتِ داخلہ مذاکرات کے ذریعے معاملہ حل کرنے کی کوشش کرے۔ مذاکرات میں کوئی بریک تھرو نہیں ہوتا تو فریقین امن و امان کی صورتحال یقینی بنائیں، حکومت و انتظامیہ اسلام آباد میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے اقدامات کریں۔
حکم نامہ کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی بھی آج کی کارروائی میں عدالت میں پیش نہیں ہوا، عدالت نے کہا ہے کہ امید ہے پی ٹی آئی وزیرداخلہ کی جانب سے سامنے لائے گئے پہلوؤں پر غور کرے گی، امید ہے پی ٹی آئی قیادت بنائی گئی کمیٹی کے ساتھ بامقصد بات چیت کرے گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکرٹری داخلہ سے 27 نومبر کو رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔