بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کارکن26 نمبر چونگی سے ریڈ زون کی طرف روانہ ہو گئے۔
بشری بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ اسلام آباد کے سیکٹر جی 11 پہنچ گیا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے احتجاج کیلئے متبادل جگہ کی حامی بھرنے کے باوجود بشریٰ بی بی نے ماننے سے انکار کردیا تھا۔
بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ چند سازشی عناصر ڈی چوک کے بجائے دوسرے مقام پر ہمیں روکنا چاہتے ہیں، عمران خان نے مجھے ہر صورت ڈی چوک جانے کا کہا ہے، ڈی چوک سے کم کسی بھی مذاکراتی فیصلے پر کارکنان راضی نہیں ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے مذاکراتی معاملات پر مکمل خاموشی اختیار کیے رکھی ہے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر بھی کوئی فیصلہ نہیں کر سکے۔
پی ٹی آئی کےذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت دھرنے کیلئے حتمی مقام کا تعین کرنے میں ناکام نظر آتی ہے، مرکزی قیادت میں کوئی بھی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق علی امین نے کہا کہ کارکنان کو اسلام آباد حتمی مقام تک لے جانے کیلئے رابطہ کاری میں مشکل ہو رہی ہے۔
اس سے قبل بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں پی ٹی آئی وفد کی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے دوسری ملاقات کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور سے ملاقات کیلئے روانہ ہوئے تھے۔
پی ٹی آئی وفد کی عمران خان سے 40 منٹ ملاقات
ذرائع کے مطابق بیرسٹر گوہر کی قیادت میں پی ٹی آئی وفد کی عمران خان کیساتھ 40 منٹ تک جاری رہنے والی بات چیت میں بیرسٹر گوہر نے احتجاج اور حکومت کی طرف سے آپشنز سےبانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا۔
اس دوسری اہم ملاقات میں عمران خان نے بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور کارکنوں کیلئے اہم پیغام ریکارڈ کروایا تھا۔
عمران خان کے ویڈیو پیغام ریکارڈ کروانے کے بعد بیرسٹر گوہر بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو ریکارڈ شدہ ویڈیو پیغام دکھانے کیلئے روانہ ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ویڈیو پیغام سننےکےبعد بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے آئندہ کےلائحہ عمل کے اعلان کا امکان تھا۔
پہلے ہی بتارہےہیں، نقصان ہوا تو ہم ذمے دار نہیں ہوں گے: محسن نقوی
ذرائع کے مطابق عمران خان کے ویڈیو پیغام میں حکومتی تجاویز میں سے ایک پر اتفاق کیا گیا ہے۔
اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ ہم نے مظاہرین سے کہا تھا ڈی چوک پر جس نے بھی جلسہ کیا کبھی اجازت نہیں ملی، درخواست دیں اور سنجانی چلے جائیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قیادت ملاقات کیلئے دو مرتبہ اڈیالہ گئی، انہیں وہاں سے بھی اپروول مل گئی ہے،چاہےدفعہ 144 نافذ کرنی ہو یا ہمیں انتہائی اقدام تک جانا پڑے، پہلے ہی بتارہےہیں، نقصان ہوا تو ہم ذمے دار نہیں ہوں گے۔