پروازیں منسوخ؟

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پناہ گزینوں کے لیے ویزا پروسیسنگ روکنے کے فیصلے نے اسلام آباد میں مقیم افغان شہریوں میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا کردی ہے جو امریکا میں آباد کاری کے منتظر ہیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسلام آباد میں افغان شہریوں کے لیے قائم اسکول میں پڑھانے والے 20 سالہ استاد سید حسیب اللہ نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے کے بعد عام طور پر کلاس میں پرجوش رہنے والے طالب علم خاموش یا روتے ہوئے دکھائی دیے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ ان کے ساتھ دھوکا ہوا ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد فرار ہوگئے تھے جو پہلے ہی کئی سالوں سے مشکلات کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا ’یہ واقعی ہمارے لیے انتہائی خوفناک لمحہ تھا کیوں کہ ہم تقریبا 3 سالوں سے انتظار کر رہے ہیں لیکن اب کوئی امید نہیں ہے‘۔

امریکا میں آبادکاری میں اچانک تاخیر نے پاکستان میں مقیم افغانوں شہریوں کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا جو امریکا میں نئی زندگی گزارنے کے خواب دیکھنے کے بعد مایوسی کا شکار ہوگئے ہیں۔

ایک انٹرمیڈیٹ لینگویج کلاس، جس میں سے تقریبا آدھے افغان شہریوں کی امریکا میں پناہ کی درخواستیں زیر غور تھیں، ایک 16 سالہ لڑکی یہ خبر سن کر رو پڑی۔

انہوں نے کہا ’یہ خبر سن کر مجھے بہت برا لگ رہا ہے کیوں کہ افغانستان میں تعلیم حاصل کرنے سے روکے جانے کے بعد میں امریکا کے ہائی اسکول میں داخلہ لینے کی امید کررہی تھی۔

یہ ٹیوشن اکیڈمی امریکی ویزے کے منتظر بہت سے افغان شہریوں کے لیے تعلیم حاصل کرنے کی دستیاب مقامات میں سے ایک ہیں جہاں تقریبا 300 طالب علم ہیں، افغان شہری قانونی طور پر نہ تو پاکستان میں کام کرسکتے ہیں اور نہ ہی باضابطہ طور پر تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔

پناہ گزینوں کی دوبارہ آبادکاری کے لیے کام کرنے والے سابق فوجیوں کے گروپ ’افغان ایویک اتحاد‘ کے سربراہ شان وان ڈیور نے کہا کہ پاکستان میں 10 ہزار سے 15 ہزار افغان خصوصی امیگریشن ویزا یا دوبارہ آباد کاری کے منتظر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی تیسرے ملک جانے کے لیے درخواست دیتے وقت ہدایت ملنے کے بعد بہت سے لوگوں نے سالوں تک انتظار کیا، بہت سے لوگوں کے لیے واحد آپشن پاکستان تھا تاہم، اسلام آباد نے 2023 میں ہزاروں افغانیوں کو ملک بدر کرنا شروع کردیا۔

دوسری جانب، دفتر خارجہ کے ترجمان نے فوری طور پر امریکا حکمانامے سے متعلق تبصرہ کرنے کی درخواست پر جواب نہیں دیا۔

پروازیں منسوخ؟

نئے امریکی صدر کی جانب سے پناہ گزین پالیسی کو منسوخ کیے جانے کے امریکا میں دوبارہ آباد کاری کی اجازت ملنے والے تقریبا 1660 افغانیوں کی پروازیں منسوخ کی جارہی ہیں جن میں امریکی فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔

حسیب اللہ کی ایک اسٹوڈنٹ فاطمہ کو اس بات کا کوئی اندازہ نہیں ہے کہ 14 جنوری کو موصول ہونے والی ایک سرکاری ای میل درست ہے یا نہیں جس میں ان کے اہل خانہ کے امریکا کے سفری انتظامات کے حوالے سے دستاویزات طلب کی گئی تھیں۔

افغانستان کے صوبے دائی کنڈی میں امریکی معاونت سے چلنے والی تنظیموں کے لیے سالوں تک کام کرنے والی 57 سالہ خاتون کا کہنا تھا میں نے پہلے کبھی افغانستان چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت بہت سے لوگوں نے امریکا پر بھروسہ کیا تھا جس نے دو دہائیوں تک اس وقت کی حکومت کی حمایت اور انسانی حقوق اور ترقیاتی پروگراموں پر اربوں ڈالر خرچ کیے۔

ان کا کہنا تھا ’آپ نے اس وقت ہماری مدد اور ہماری پرورش کی اس لیے ہم نے آپ کے ساتھ کام کیا اور اس کے بعد آپ نے ہمیں ویزا پروسیسنگ کے لیے کسی تیسرے ملک میں مدعو کیا اور اب آپ ہمارے ساتھ یہ سب کررہے ہیں۔‘