امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف وسیع پیمانے پر کاروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
جمعرات کے روز 538 غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا جبکہ سیکڑوں افراد کو فوجی طیاروں کے ذریعے ملک بدر کر دیا گیا۔
دفاعی حکام کے مطابق دو فوجی طیارے گواتیمالا روانہ کیے گئے، جنہوں نے 265 افراد کو ڈیپورٹ کیا، پہلا طیارہ ریاست ٹیکساس کے شہر ایل پاسو سے 80 افراد کے ساتھ روانہ ہوا جبکہ دوسرا طیارہ ٹکسن سے روانہ ہوا، جس میں 80 افراد سوار تھے جبکہ تیسرا طیارہ دوبارہ ریاست ٹیکساس سے ایل پاسو روانہ ہوا، جس میں 105 افراد موجود تھے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ کے مطابق 538 گرفتار افراد میں سے 373 مجرمانہ ریکارڈ رکھتے تھے جبکہ 165 افراد کو صرف امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے شمالی کیرولائنا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’ہم خطرناک اور سخت مجرموں کو نکال رہے ہیں، یہ لوگ بدترین جرائم میں ملوث رہے ہیں اور ہم ان پر پہلے توجہ دے رہے ہیں۔‘
امریکا میں امیگریشن قوانین میں سختی کے بعد امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے افراد کو فوری طور پر ڈیپورٹ کریں اور انہیں پناہ کی درخواست دینے کا موقع نہ دیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق میکسیکو نے ابتدائی طور پر جمعرات کو ایک امریکی فوجی طیارے کو اپنے ملک میں اترنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا تاہم امریکی حکام کے مطابق یہ معاملہ ایک انتظامی مسئلہ تھا جسے جلد ہی حل کر لیا گیا۔
واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد سے امریکا اور میکسیکو جو کہ طویل عرصے سے اتحادی اور پڑوسی ہیں کے تعلقات میں تناؤ بڑھا ہے۔
ٹرمپ نے میکسیکو پر 25 فیصد یکساں ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے تاکہ میکسیکو کے راستے امریکا میں داخل ہونے والے تارکین وطن کو روکا جا سکے، تاہم ابھی تک یہ ٹیرف نافذ نہیں کیا گیا ہے۔
امریکا میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے امیگریشن پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس کریک ڈاؤن سے شہریوں اور قانونی حیثیت رکھنے والے افراد کو بھی غلطی سے نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2015ء سے 2020ء کے درمیان 70 امریکی شہریوں کو غلطی سے ڈیپورٹ کیا گیا تھا۔