نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک ایگزیکٹو آرڈر نے ہزاروں افغان شہریوں کی امریکا منتقلی روک دی۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے ہفتے کے روز کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر ملکی امداد روکنے سے متعلق حکم کے بعد 40,000 سے زیادہ افغان شہریوں کے لیے پروازیں معطل ہوگئی ہیں، ان افغان شہریوں کے لیے خصوصی امریکی ویزوں کی منظوری دی گئی تھی اور انہیں طالبان کے انتقام کا خطرہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان میں سے زیادہ تر شہری افغانستان میں ہیں، باقی پاکستان، قطر اور البانیہ میں ہیں
افغان شہریوں کی منتقلی میں تعطل ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے 90 دنوں کے لیے غیر ملکی ترقیاتی امداد روکنے کے حکم کے باعث ہوئی ہے جب کہ اس دوران امریکی صدر کی "امریکا فرسٹ" خارجہ پالیسی کے تناظر میں اس امداد کا جائزہ لیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق جو بائیڈن کے دور میں ایک لاکھ افغان شہریوں کو امریکا میں پناہ دی گئی، اس سے قبل باراک اوباما کے دور صدارت میں تقریباً 85 ہزار افغانی امریکا منتقل ہوئے جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں صرف 11 ہزار افغان شہری امریکا منتقل کیے گئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف برداری کی تقریب کے بعد متعدد ایگزیکٹو احکامات پر دستخط کر کے انتظامی امور کا آغاز کر دیا تھا۔
ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کے 78 صدارتی اقدمات منسوخ کر دیے تھے، ان میں اہم فیصلے شامل ہیں جن کا مقصد اقتصادی اور سیاسی اصلاحات کی طرف قدم بڑھانا قرار دیا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کیپٹل حملے میں ملوث 1500 افراد کو معافی دینے کے حکم پر بھی دستخط کر دیے تھے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ پچھلی حکومت کے تباہ کن ایگزیکٹو آرڈرز کو منسوخ کریں گے، مہنگائی کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں گے، اور جرائم پیشہ افراد کو ان کے ممالک واپس بھیجیں گے۔
انہوں نے بائیڈن انتظامیہ کے دور میں آف شور ڈرلنگ پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹرمپ نے مختلف اہم ایگزیکٹو احکامات پر دستخط کیے تھے، جن میں امریکی ماحولیات کے حوالے سے پیرس معاہدے سے دستبرداری اور وفاقی بھرتیوں پر پابندی عائد کرنے کے احکامات بھی شامل تھے۔