تہران اور ماسکو کا بڑھتا ہوا فوجی تعاون: ایران نے جدید ترین روسی طیارے اپنے بیڑے میں شامل کرلیے

تہران اور ماسکو کے بڑھتے فوجی تعاون بڑھنے لگا، ایران نے جدید ترین روسی طیارے اپنے بیڑے میں شامل کرلیے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق تہران اور ماسکو کے بڑھتے فوجی تعاون اور مغربی خدشات کے درمیان ایران نے اعلان کیا ہے کہ اس نے روسی لڑاکا طیارے خریدے ہیں۔

ایران کی فضائیہ کے پاس صرف چند درجن حملہ آور طیارے ہیں، جن میں روسی جیٹ طیارے اور 1979 کے اسلامی انقلاب سے پہلے حاصل کیے گئے امریکی ماڈلز بھی شامل ہیں۔ نئے جیٹ طیارے تہران کی فوجی صلاحیتوں کو تقویت دیں گے۔

خاتم الانبیا سینٹرل ہیڈ کوارٹر کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر علی شادمانی نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فوجی سازو سامان کی تیاری میں تیزی آئی ہے، پرانے سازو سامان کو ہٹا کر اس کی جگہ جدید سامان لاکر دفاعی نظام کو اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ”جب بھی ضرورت ہو، ہم اپنی فضائی، زمینی اور بحری افواج کو مضبوط بنانے کے لیے فوجی خریداری کرتے ہیں۔“

علی شادمانی نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا یہ طیارے پہلے ہی ایران کو فراہم کیے جا چکے ہیں، تاہم یہ پہلا موقع ہے جب تہران کے کسی اعلیٰ عہدیدار نے ایس یو 35 جیٹ طیاروں کی خریداری کی تصدیق کی ہے۔

رواں ماہ ایران اور روس نے جامع اسٹریٹجک شراکت داری پر بھی دستخط کیے تھے جس میں ہتھیاروں کی منتقلی کا ذکر نہیں کیا گیا تھا لیکن کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک اپنے ”فوجی تکنیکی تعاون“ کو مزید فروغ دیں گے۔

اس معاہدے نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید تقویت بخشی جس طرح وہ دونوں بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 20 سالہ معاہدے پر ایرانی صدر مسعود پیزشکیان اور روسی صدر ولادی میر پوٹن نے ماسکو میں دستخط کیے۔ اس میں یہ شق شامل ہے کہ کوئی بھی ملک اپنی سرزمین کو کسی بھی ایسی کارروائی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا، جس سے دوسرے کی سلامتی کو خطرہ ہو اور نہ ہی کسی بھی ملک پر حملہ کرنے والے فریق کو کوئی مدد فراہم کی جائے گی۔