مودی‘ ہٹلر اور نتین یاہو میں ایک قدر مشترک ہے‘ ہٹلر یہودیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتا تھااور موجودہ اسرائیلی اور بھارتی وزرائے اعظم بالترتیب فلسطینیوں اور مسلمانوں کو فلسطین اور بھارت میں موت کے گھاٹ اتارنے پر تلے ہوئے ہیں۔ نہ جانے اقوام متحدہ کا ضمیر کب جاگے گا؟ اور وہ کب تک مودی اور نتین یاہو کی بربریت پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتا رہے گا۔یہ امر خوش آئند ہے کہ روس اور یوکرائن کے درمیان تنازعے پر جمود ٹوٹاہے اور ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیاں فون پر لمبی بات چیت ہوئی ہے۔ دراصل اگر امریکہ یوکرائن کی ہلہ شیری چھوڑ دے اور اسے نیٹو کا رکن بنانے کا اپنا خیال ترک کر دے تو پیوٹن کے رویے میں بھی نرمی پیدا ہو سکتی ہے اس میں تو کوئی شک نہیں کہ یوکرائن بھی ماضی قریب میں سابقہ سوویت یونین کا حصہ تھا جسے امریکہ نے ایک سازش کے تحت روس سے الگ کیا تھا اور پیوٹن کو اس سے جو ذہنی زخم لگا ہے وہ ابھی بھرا نہیں‘ اب چونکہ ٹرمپ دنیا میں اپنی ساکھ بنانے کے واسطے مختلف تنازعوں کے حل کے لئے کوشاں نظر آ رہا ہے ممکن ہے کہ یوکرائن اور روس کے درمیان بھی وہ تنازعہ ختم کرنے میں شاید پیش رفت کرے۔ادھر مودی کو وختہ پڑ گیا ہے کیونکہ چین نے اسے یہ عندیہ دے دیا ہے کہ پاک بھارت جنگ اگر ہوتی ہے تو وہ پاکستان کی مکمل حمایت کرے گا‘ ہمیں یاد ہے 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں بھی اس نے پاکستان کو یہ پیشکش کی تھی کہ اگر اسے فضائی پاور کی ضرورت ہے تو اس کے تمام فائٹر جہاز پی اے ایف کے ڈسپوزل پر حاضر ہیں۔ اب آتے ہیں کچھ ماضی کی یادوں کی طرف۔ایک دور تھا جب ملک بھر میں 2000کے قریب سینما گھر ہوا کرتے جن سے ہزاروں افراد کی روزی جڑی ہوئی تھی اور کئی گھروں کے چولہے جلتے تھے آج ملک میں یہ تعداد گر کر 150رہ گئی ہے پشاور کی ہی مثال لے لیتے ہیں‘بیرون کابلی گیٹ ایک سڑک کا نام سینما روڈ اس لئے پڑ گیا تھا کہ اس پر تین سینما گھر بنے ہوئے تھے جن کے نام تھے پکچر ہاؤس ناولٹی اور تصویر محل ان میں دو تو قیام پاکستان سے قبل تعمیر ہوئے تھے اب ان کا نام و نشان بھی باقی نہیں ملتا‘اسی طرح پشاور شہر میں ہی لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے پچھواڑے ناز سینما کے نام سے ایک سینما گھر تھا جس میں اکثر انگریزی فلمیں نمائش کے لئے پیش کی جاتیں قیام پاکستان سے قبل جو دوسرے سینماہاؤسز تعمیر ہوئے تھے ان کے نام تھے لینڈز ڈاؤن جو بعد میں فلک سیر کہلایا‘اور کیپٹل سینما اور یہ دونوں پشاور چھاؤنی میں تھے قیام پاکستان کے بعد جو دیگر سینما وجود میں آئے ان کے نام تھے فردوس(شبستان) سینما‘ میٹرو سینما‘ صابرینہ سینما وغیرہ‘ ان سب سینما گھروں کو ان کے مالکان نے اب گراکر ان کی جگہ یا تو پلازے تعمیر کر دئیے ہیں اور یا میرج ہال‘ اس کی وجوہات آگے چل کر اس کالم میں ہم بیان کریں گے جس دن سے اس ملک میں وی سی آر کا چلن عام ہوا“ ادھر پاکستانی فلموں کا معیار بھی چونکہ گرنے لگا تھا جس کی وجہ سے فلم بینوں نے سینما گھروں کا رخ چھوڑ دیا ایک دور تھا جب لالی وڈ میں وعدہ‘ سرفروش‘ قاتل‘چنگاری‘ ارمان کوئل‘ نیند‘ گمنام چن وے‘انار کلی‘ کردار سنگھ‘ انتظار‘مکھڑا‘ باجی سہیلی‘نائلہ‘موسیقار‘جھومر جیسی کلاسیکل فلمیں بنا کرتی تھیں جن کی کہانیاں مکالمے موسیقی اور اداکاری معیاری ہوا کرتی پاکستانی فلموں کا معیار جب سے گرنا شروع ہوا اس دن سے فلم بینوں نے سینما گھروں میں جانا چھوڑ دیا جس سے باکس آفس پر پاکستانی فلمیں نقصان کا شکارہونا شروع ہو گئیں‘ جب سینما گھروں کو باکس آ فس پر نقصان ہونے لگا تو ظاہر ہے ان کے مالکان نے سینما گھروں کو چلانے کا کاروبار چھوڑ دیا،اور ان کو گرا کر یا تو ان کی جگہ پلازے کھڑے کر دئیے اور یا پھر میرج ہال۔
اشتہار
مقبول خبریں
چند ناقابل تردید حقائق
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
اہم امور پر ایک طائرانہ نظر
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
لاتوں کے بھوت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
بھارت کے مکرو فریب
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
چین کی ٹیکنالوجی کی برتری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرق صاف ظاہر ہے
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سوشل میڈیا کی مادر پدر آزادی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی صدریا شاطر بزنس مین
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
اہم قومی اور عالمی امور کا ایک جائزہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
گم گشتہ شہر کی تلاش (حصہ دوم)
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ