اسلام آباد۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کووڈ 19 کے دوران خدمات انجام دینے والے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کیلئے ریلیف پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیکج کا تعلق براہ راست ان ہیلتھ ورکرز کے ساتھ ہے جو کورونا وائرس کے مریضوں کی نگرانی پر مامور ہیں،پورے ملک میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کے لیے ہم ٹیکسز کی صورت میں کچھ سہولیات فراہم کریں گے اور انکم ٹیکس کی ریٹرن کی صورت میں کچھ رعایات دی جائیں گی،پیکج میں مالی مراعات، فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کا تحفظ، میڈیکل پروفیشنلز کی تربیت، سپورٹ میکانزم، ڈاکٹرز اور ان کے اہل خانہ کی صحت کا تحفظ، صحت کے نجی شعبے کو مراعات کی فراہمی، قومی سطح پر ان ہیروز کو یاد رکھا جائیگا،ڈاکٹر اور صحت ورکرز کیلئے یہ ریلیف پیکج سات گروپس پر مشتمل ہے اور ہر گروپ میں کے مختلف نکات ہیں۔یہ طے کیا گیا ہے کہ پورے ملک میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کے لیے ہم ٹیکسز کی صورت میں کچھ سہولیات فراہم کریں گے اور انہیں انکم ٹیکس کی ریٹرن کی صورت میں کچھ رعایات دی جائیں گی۔
معاون خصوصی نے کہاکہ اس کا بنیادی اصول یہ ہے کہ ہمارے فرنٹ لائن ورکرز کو ٹیکسز میں چھوٹ دی جائے۔ کووڈ 19 مریضوں کی نگہداشت اور علاج معالجے کے دوران اگر کوئی ہیلتھ ورکر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے تو اس کے لیے ایک شہدا پیکج کا اعلان کیا گیا تھا اور اس میں جو معاوضہ ادا کیا جائے گا اس کی رقم 30 لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک ہے جبکہ مختلف گریڈز کے حوالے سے اس کا تعین کیا جاتا ہے۔پیکج کے دوسرے گروپ کے بارے میں بتاتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا کہ ذاتی تحفظ کے سامان (پی پی ایز) یعنی ماسک این 95، گوگلز و دیگر چیزوں کی دستیابی ابتدائی دنوں میں مشکل تھی تاہم ہم نے اس کی متواتر دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے این ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر ایک ایسا نظام ترتیب دیا کہ اب ہفتہ وار ضروریات کے مطابق دستیاب ہوں گے۔ہیلتھ ورکرز کے تحفظ کے حوالے سے ایک اور اہم عنصر یہ ہے کہ بعض مریضوں کے لواحقین جب یہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کے پیاروں کا علاج تسلی بخش نہیں ہورہا تو وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کرتے ہیں، ہنگامہ آرائی کرتے ہیں اور ڈاکٹروں کو زدوکوب کرتے ہیں جبکہ کچھ پرتشدد واقعات بھی سامنے آئے۔
ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ایسے ہسپتال جہاں کورونا وائرس کے مریض ہیں ان کی سیکیورٹی کو فول پروف بنائیں اور وہاں ایسے انتظامات کریں جس کے تحت ایسی کوئی حرکت نہ ہوسکے جو ہمارے ہیلتھ ورکرز کے تحفظ کو غیر یقینی بنا دئیے، ذاتی وجوہات کی بنیاد پر بعض الیکٹرانک میڈیا پر ڈاکٹرز کی کردار کشی کے واقعات بھی سامنے آئے، جس کو دیکھتے ہوئے اب ہم پیمرا کے ساتھ مل کر ایک ضابطہ اخلاق بنائیں گے تاکہ ہمارے فرنٹ لائن ورکرز کے خلاف میڈیا میں کوئی غلط بات نہ کی جاسکے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ اس حوالے سے 2 طرح کی تربیت ہورہی ہیں جس میں ایک چینی یونیورسٹی ہانگ کانگ کے ساتھ مل کر تقریباً 5 ہزار صحت ورکرز کے انتہائی اہم تربیت کے لیے 8 روز کا ایک کورس تربیت دیا جبکہ دوسری طرح کی تربیت پی پی ایز کے صحیح استعمال سے متعلق ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اسی سلسلے میں وی کیئر کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا جس کے ذریعے ہم ایک لاکھ ہیلتھ ورکرز کی تربیت کریں گے۔ نفسیاتی مسائل، اضطراب (انزائٹی) کو دور کرنے کے لیے ایک سائیکو سوشو سپورٹ کا انتظام کیا گیا ہے، اسی کے ساتھ ساتھ اب 1166 ہیلپ لائن میں ہم یہ توسیع کر رہے ہیں کہ ہمارے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز اپنے ذاتی مسئلے پر مدد کے لیے اس نمبر پر کال کرکے ماہر سے بات کرسکیں گے۔ اگر ہمارے فرنٹ لائن ورکرز کے اہل خانہ متاثر ہوجائیں تو ان کے سرکاری یا نجی ہسپتال میں علاج کی ذمہ داری حکومت لے گی۔ اسٹیٹ بینک پاکستان نے کورونا وارئس سے لڑنے والوں کے لیے ری فنانسنگ سہولت متعارف کروائی ہوئی ہے جس کے تحت وہ نجی ہسپتالوں کے مالکان کا صحت کے نجی شعبے سے وابستہ افراد کو رعایتی بنیادوں پر قرضے فراہم کررہے ہیں اور اس میں زیادہ سے زیادہ شرح سود 3 فیصد ہے ٗاپنے شہدا اور فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ہم اپنے قومی دن پر یاد کریں گے اور کس طرح انہیں قومی سطح پر خراج تحسین پیش کریں گے اس سلسلے میں بھی ایک پروگرام تربیب دیا جارہا ہے۔