سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس میں بدنیتی ثابت ہوئی تو کیس خارج ہو سکتا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 10 رکنی لارجر بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی سماعت کی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ درخواست گزار فائز عیسیٰ نے بدنیتی اور غیر قانونی طریقے سے شواہد اکٹھے کرنے کا الزام لگایا ہے، ریفرنس میں قانونی نقائص موجود ہیں، عمومی مقدمات میں ایسی غلطی پر کیس خارج ہو جاتا ہے، اگر ریفرنس میں بدنیتی ثابت ہوئی تو کیس خارج ہو سکتا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک ریفرنس میں کئی خامیاں موجود ہیں، لندن کی جائیدادوں کی ملکیت تسلیم شدہ ہے، مقدمے میں سوال جائیداد کی خریداری کا ہے، درخواست گزار فائز عیسیٰ نے جائیدادوں کے وسائل خریداری بتانے سے بھی انکار نہیں کیا، یہ ہوسکتا ہے پہلے ایف بی آر کو معاملے پر فیصلہ کرنے دیا جائے، وہاں پر فیصلہ اہلیہ کے خلاف آتا ہے تو پھر جوڈیشل کونسل میں چلا جائے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ ایف بی آر کو فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے تو ٹائم فریم کیا ہوگا۔
جسٹس عمر عطاءبندیال نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ انکم ٹیکس کہہ دے کہ ذرائع درست ہیں، ہو سکتا ہے ٹیکس اتھارٹی کے فیصلے سے جوڈیشل کونسل اتفاق کرے نہ کرے۔