سیاحتی مقامات کی بندش ٗ سینکڑوں فش فارمرز مشکلات کا شکار

پشاور۔لاک ڈاؤن اور سیاحتی مقامات کی مسلسل بندش کی وجہ سے ملاکنڈ اورہزار ہ کے سینکڑوں ٹراؤٹ فش فارمرز مشکلات کاشکارہوگئے ہیں ان علاقوں میں قائم 270سے زائد فش فارمز میں موجود دس لاکھ کلو تک ٹراؤٹ فش ضائع ہونے کاخدشہ ہے جس سے مقامی فارم مالکان کو مجموعی طورپر ایک ارب روپے سے زائد کانقصان ہوسکتاہے مقامی فارم مالکان کی طرف سے حکومت سے فوری ریلیف پیکج کامطالبہ کیاگیاہے ملاکنڈ ڈویژن میں اس وقت دوسوبیس سے زائد ٹراؤٹ فش فارمز موجود ہیں جن میں ایک اندازے کے مطابق اس وقت سات سے آٹھ لاکھ کلوگرام تک مچھلی موجود ہے اسی طرح ہزارہ ڈویژن میں ستر سے زائد ٹراؤٹ فش فارم ہیں جن میں اس وقت دو لاکھ کلوگرام تک مچھلی موجود ہے تاہم سیاحتی مقامات اور بڑے شہروں میں تمام بڑے ہوٹلوں کی بندش کی وجہ سے مچھلی کی مارکیٹنگ کاعمل متاثرہواہے فارم مالکان کے مطابق جو مچھلی سیزن میں پندرہ سو سے دوہزار روپے فی کلوگرام بکا کرتی تھی اب ایک ہزار روپے پر بھی خریدارنہیں مل رہے 

ذرائع کے مطابق دس لاکھ کلو گرام تک کی مچھلی کی فوری فروخت کاسلسلہ شروع نہ ہوا تو ایک ارب روپے کے نقصان کاخدشہ ہے جس سے سینکڑوں فش فارم مالکان لاکھوں کروڑوں رو پے کے مقروض ہوسکتے ہیں مالکان کے مطابق اس وقت مچھلی کی فروخت کے ساتھ ساتھ ایک اوربڑا مسلہ مچھلیوں کو خورا ک کی فراہمی ہے خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے فش فیڈکی خریداری مشکل ہوتی جارہی ہے پہلے جو مال قرض پر ملتاتھا اب مل مالکان اورڈیلروں نے بھی خراب معاشی حالات کی وجہ سے اس کی سپلائی بند کردی ہے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ مچھلیوں کی ملک بھر میں فوری مارکیٹنگ کے ساتھ ساتھ فش فیڈ کی فراہمی کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں ان کاکہناہے کہ فش فیڈ کی فراہمی کے لیے حکومت پیکج دے تاکہ لاکھوں کلوگرام مچھلیوں اور فرائی (بچہ مچھلی) کوضائع ہونے سے بچایاجاسکے۔