اسلام آباد(مہتاب حیدر) پاکستان نے جی 20ممالک سے قرضوں میں ریلیف کیلئے معاہدوں کی تیاریاں کرلیں ، جی 20ممالک سے 2؍ ارب ڈالر کی سہولت کیلئے 15ممالک سے قرضوں میں نرمی کا اشارہ مل چکا، قرض ریلیف کی ڈیڈ لائن 31؍ دسمبر 2020ء ہے تاہم پاکستان 30ستمبر تک ہر ملک سے علیحدہ علیحدہ معاہدہ کرے گا۔
پاکستان نے قرض داروں سےریلیف کیلئے عالمی بینک سے کوئی معیار مقرر کرنے کی درخواست کی تھی تاہم مختلف معیارات ہونے کی وجہ سے اس پر عمل نہ ہوسکا تاہم پاکستان نے اپنا طریقہ کار مرتب کرلیا۔
چین نے پاکستان کو سب سے زیادہ 9؍ ارب ڈالر ، جاپان نے 5؍ ارب ڈالر قرض دیاجبکہ قرض دینے والے ممالک میں جنوبی کوریا، فرانس ، جرمنی ، کینیڈا، امریکا ، سعودی عرب بھی شامل ہیں۔
فنانس ڈویژن کے اعلیٰ عہدیدار نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قرض ریلیف کے حصول پر پیش رفت ہورہی ہے، اب قرضوں کے حقیقی اعدادوشمار حاصل کیے جارہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان نے جن 20 ممالک سے قرض حاصل کیا ہے۔ ان میں سے 15؍ ممالک سے قرضوں میں نرمی کا اشارہ مل چکا ہے۔ اب ان ممالک سے علیحدہ علیحدہ 31 دسمبر، 2020 سے قبل معاہدے کیے جائیں گے تاکہ 2؍ ارب ڈالرز سے زائد قرض پر ریلیف حاصل کیا جاسکے۔
فنانس ڈویژن کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے دی نیوز کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جی۔20 ممالک کے اعلان کردہ قرض ریلیف کے حصول پر پیش رفت ہورہی ہے۔ مجموعی طور پر 20 میں سے 15؍ ممالک نے اس ضمن میں ریلیف کی حامی بھرلی ہے۔ اب قرضوں کے حقیقی اعدادوشمار حاصل کیے جارہے ہیں، جس کے بعد اسلام آباد ہر ممالک سے علیحدہ علیحدہ معاہدے کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قرضوں میں ریلیف کی ڈیڈلائن 31 دسمبر، 2020 ہے تاہم کوشش کی جارہی ہے کہ 30 ستمبر، 2020 تک یہ امور انجام دے دیئے جائیں۔ جی 20؍ ممالک میں چین نے پاکستان کو سب سے زیادہ قرضہ دیا ہے، جو کہ مجموعی طور پر 9 ارب ڈالرز بنتا ہے۔
اس کے بعد جاپان نے 5 ارب ڈالرز، جب کہ باقی ماندہ ممالک میں جنوبی کوریا، فرانس، جرمنی، کینیڈا، امریکا ، سعودی عرب اور دیگر ممالک شامل ہیں۔ پاکستانی حکام نے اس ضمن میں عالمی بینک سے معیار مقرر کرنے کی درخواست کی تھی، تاہم اس پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔
اب اقتصادی امور ڈویژن نے اسٹیک ہولڈرز اور وزارت قانون سے مشاورت کے بعد اپنا طریقہ کار مرتب کیا ہے۔ جس کے بعد اب ہر ملک سے اس ضمن میں علیحدہ علیحدہ معاہدے کیے جائیں گے۔ عالمی بینک کے مطابق، ابھرتی معیشتوں میں سرکاری قرضے اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں گزشتہ 50 برس میں نہیں پہنچے تھے۔
عالمی بینک گروپ اور آئی ایم ایف سمیت دیگر ممالک کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے جی۔20 ممالک نے غریب ممالک کے لیے سرکاری قرضوں کی ادائیگیاں موخر کردی ہیں۔ عالمی بینک گروپ آئندہ 15 ماہ میں 160؍ ارب ڈالرز قرض دیں گے جس میں سے 50؍ ارب ڈالرز گرانٹس یا آئی ڈی اے، غریبوں کے لیے عالمی بینک کے فنڈز سے رعایتی شرائط پر دیئے جائیں گے۔
صحت کی جاری امداد کے علاوہ سماجی تحفظ، غربت میں کمی پالیسی کے مطابق مالی امداد فراہم کیے جائیں گے۔ آئی ڈی اے ممالک جیسا کہ افریقا میں ہیں۔ ان ممالک پر عالمی بینک کے قرضوں پر شرح سود بہت کم ہے اور یہ طویل المعیاد بھی ہیں۔ جب کہ آدھے سے زیادہ آئی ڈی اے ممالک یہ قرض حاصل کرچکے ہیں۔
آئی ڈی اے خودکار طریقے سے معاونت شرائط قائم کرتی ہے۔ آئی ڈی اے کے مطابق قرضوں کا استحکام بہت سے کم آمدنی والے ممالک کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ جب ان ممالک کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو آئی ڈے اے خودکار طریقے سے معاونت کی شرائط قائم کرلیتی ہیں۔ تاکہ ممالک مزید فنڈز اور تکنیکی معاونت تک رسائی حاصل کرسکیں اور ان کے قرض میں اضافہ بھی نہ ہو۔