منشیات سمگلنگ کیس

 مدعی مقدمہ اسسٹنٹ سب انسپکٹر کو اطلاع ملی کہ موٹر کار ذریعے پنجاب منشیات سمگل کرنیکی کوشش کی جائیگی‘جس پر ناکہ بندی کی گئی اور کچھ دیربعد مذکورہ گاڑی آتی ہوئی دکھائی دی جسے روکا گیا تو گاڑی میں سوار ڈرائیور نے اپنا نام فضل مالک ساکن جمرود بتایا اطلاع دہندہ کی نشاندہی پر گاڑی کے خفیہ خانوں سے چرس کے 20 پیکٹ برآمد کئے گئے‘ ہر پیکٹ ایک ایک کلو گرام پر مشتمل تھا جو مجموعی طورپر 20 پیکٹ تھے‘ان پیکٹوں میں سے پانچ پانچ گرام چرس علیحدہ کی گئی اور انہیں علیحدہ علیحدہ پیکٹوں میں بند کرکے سر بمہر کیا گیا تا کہ انہیں تجزیہ کیلئے لیبارٹری ارسال کیا جا سکے اور ملزم کے خلاف تھانہ میں زیر دفعہ 9CNSAمقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی‘مقدمہ کی تفتیش مکمل ہونے پر مقدمہ کا چالان عدالت میں پیش کیا گیا جس پر عدالت نے ملزم کوعدالت طلب کیا گیا اورملزم کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی‘ تاہم ملزم نے اقبال جرم کرنے سے انکار کیا اور عدالت میں اپنا دفاع کرنے کا کہا۔استغاثہ نے ملزم پر جرم ثابت کرنے کے لئے استغاثہ کے گواہوں کو طلب کیا؛تھانہ کے تفتیشی افسر سب انسپکٹر نے استغاثہ کے گواہ نمبر 1کی حیثیت سے پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ مقدمہ کے اندراج کے بعد اسے نقل فراہم کی گئی‘جس پر اس نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اوروہاں پر مدعی کی موجودگی میں نقشہ تیار کیا اور ان کے بیانات بھی قلمبند کئے‘ اس نے بتایا کہ ملزم فضل مالک کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا اور اس کے تین روزہ جسمانی ریمانڈ کے لئے درخواست دی جو منظور کرلی گئی۔

 دوران ریمانڈ اس نے ملزم سے پوچھ گچھ کی اور دوران تفتیش ملزم نے اس کے روبرو جرم کا اعتراف کیا جس پر اس نے ملزم کو ہمراہ لیجا کر جائے وقوعہ کی نشاندہی کی اور موقع پر ملزم کا بیان بھی قلمبندکیا اس نے مزید بتایا کہ ملزم کا جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر اس نے ریمانڈ میں توسیع کیلئے عدالت کو درخواست دی تا کہ اس سے مزید پوچھ گچھ کی جا سکے تاہم عدالت نے یہ درخواست خارج کردی اور اس نے ملزم کو اقبالی بیان قلمبند کرنے کے لئے عدالت میں پیش کیا لیکن ملزم نے اعتراف جرم کرنے سے انکار کردیا اور عدالت نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا‘ تفتیشی افسر نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ اس نے تحویل میں لی جانے والی گاڑی کا تجزیہ کرنے کے لئے درخواست تیار کی اور تجزیہ کی غرض کمپیوٹر سیل بھجوائی‘ اس نے بتایا کہ تفتیش مکمل ہونے پر اس نے ملزم کا بیان بھی قلمبند کیا‘ مقدمہ کی تفتیش مکمل ہونے پر چالان تھانہ کے ایس ایچ او کے حوالے کردیا۔ سب انسپکٹر محمدرحمان نے اپنے بیان میں بتایا کہ ملزم کو ہتھکڑیوں میں جائے وقوعہ پر لے جایا گیا اس موقع پر تفتیشی افسر بھی ان کے ہمراہ تھا اور ملزم نے ان کی موجودگی میں جائے وقوعہ کی نشاندہی کی اور اس حوالے سے تمام ریکارڈ تیار کرکے ملزم کے دستخط لئے گئے۔ زبیرخان نے اپنے بیان میں بتایا کہ وقوعہ کے روز وہ تھانہ میں بطور ایس ایچ او تعینات تھا اور مقدمہ کی تفتیش مکمل ہونے پر اس نے ملزم کے خلاف چالان تیار کرکے عدالت میں داخل کیا۔ہیڈ کانسٹیبل ظہیر نے اپنے عدالتی بیان میں بتایا کہ وہ تھانہ میں بطور کانسٹیبل تعینات تھا‘ وقوعہ کے روز اسسٹنٹ سب انسپکٹر کو خفیہ ذرائع سے اطلاع ملی کہ منشیات سمگل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس اطلاع پر وہ محتاط ہوگئے اور اس موقع پر مزید پولیس نفری بھی طلب کی گئی‘ناکہ بندی کے دوران مذکورہ گاڑی آتی ہوئی دکھائی دی اور اے ایس آئی نے گاڑی کو رکنے کا اشارہ دیا‘گاڑی رکنے پر اس کی تلاشی لی گئی‘اس دوران گاڑی کے خفیہ خانوں سے 20کلوگرام چرس برآمد ہوئی مدعی مقدمہ نے منشیات کی برآمدگی کے حوالے سے ریکوری میمو تیار کیا اور مراسلہ تیار کرکے تھانے بھجوایا تا کہ اس کے مطابق ایف آئی آر درج کی جا سکے اور اسی طرح ملزم اور مال مقدمہ کو بھی تھانہ بھجوایا۔اسسٹنٹ سب انسپکٹر سعید نے استغاثہ کے گواہ نمبر 5 کی حیثیت سے اپنا بیان قلمبند کرتے ہوئے بتایا کہ وہ تھانہ میں محرر کی حیثیت سے تعینات تھا‘ مدعی مقدمہ نے اسے نمونے کے پارسل اور باقی ماندہ چرس موٹر کار اور اس کی رجسٹریشن بک حوالے کی‘ اس نے عدالت کو مزید بتایا کہ گاڑی تھانے کی پارکنگ میں کھڑی کردی گئی اور مال مقدمہ کو مال خانے میں محفوظ کرلیا گیا۔

 جبکہ منشیات کے نمونے کے پیکٹ تجزیئے کے لئے ایف ایس ایل لیبارٹری بھجوایا گیا۔کانسٹیبل آصف نے اپنے عدالتی بیان میں بتایا کہ وہ تھانہ میں بطور کانسٹیبل تعینات تھا وقوعہ کے روز اسسٹنٹ سب انسپکٹر کو خفیہ ذرائع سے اطلاع ملی کہ منشیات سمگل کرنے کی کوشش کی جائیگی؛ اس اطلاع پر انہوں نے ناکہ بندی کی جبکہ اس موقع پر مزید پولیس نفری بھی طلب کی گئی مذکورہ گاڑی ناکہ بندی پر پہنچی تو اے ایس آئی نے اسے روکا‘ اس کی تلاشی لی اس دوران گاڑی کے خفیہ خانوں سے 20 کلو گرام چرس برآمد ہوئی مدعی مقدمہ نے منشیات کی برآمدگی کے حوالے سے ریکوری میمو تیار کیا اور مراسلہ تیار کرکے تھانے بھجوایا تا کہ اس کے مطابق ایف آئی آر درج کی جا سکے اور اسی طرح ملزمان اور مال مقدمہ کو بھی تھانہ بھجوایا۔استغاثہ کے گواہ نمبر 6 سب انسپکٹر یونس خان نے عدالت کوبتایا کہ وہ تھانہ میں تعینات تھا اور مراسلہ وصول ہونے پر اس نے اس کے مطابق ایف آئی آر درج کی۔استغاثہ کے گواہوں کے بیانات مکمل ہونے پر ملزم کو ایک مرتبہ پھر عدالت طلب کیا گیا اور ملزم نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ وہ بے گناہ ہے اور مقدمہ ہذا میں ا سے بلاجواز طور پر ملوث کیا گیا ہے۔ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر نے عدالت میں اپنے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ ملزم کو رنگے ہاتھوں موقع پر گرفتار کیا گیا ہے‘ جس کے قبضے سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد ہوئی جسے ملزم نے گاڑی میں بنائے گئے خفیہ خانوں میں چھپا رکھا تھا اور یہ گاڑی ملزم خودچلارہا تھا؛گاڑی سے برآمد ہونے والی چرس گواہوں کی موجودگی میں تحویل میں لی گئی اور اس حوالے سے تمام ریکارڈ تیار کرکے نمونے لیبارٹری ارسال کئے گئے جن کی رپورٹس مثبت آئی ہیں اسی طرح استغاثہ کے گواہوں کے بیانات میں کوئی تضاد نہیں ہے‘ملزم کا تعلق علاقہ غیر سے ہے اور وہ موقع پر اپنی عدم موجودگی ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے‘جبکہ ملزم اپنی صفائی میں کوئی گواہ بھی نہیں پیش کرسکا‘ استغاثہ ملزم کے خلاف جرم ثابت کرنے میں کامیاب رہا ہے‘ اس بناء ا سے قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے۔اس موقع پر ملزم کے وکیل نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ انسداد منشیات کے قانون کے مطابق اسسٹنٹ سب انسپکٹر کو ملزم کی گرفتاری کا اختیار حاصل نہیں تھا استغاثہ کے مطابق ملزم ڈرائیونگ سیٹ پر موجود تھا تاہم اس سے ڈرائیونگ لائسنس کی برآمدگی ظاہر نہیں کی گئی ایف آئی آر کے مطابق چرس کے پیکٹ گاڑی کے خفیہ خانوں سے برآمد کئے گئے ہیں تاہم استغاثہ کے گواہ نے خفیہ خانوں سے متعلق کوئی بات نہیں کی ہے‘ قانون شہادت کی شق 79 کے تحت ریکوری میمو کو ثابت کرنا ہوتا ہے تاہم موجود ہ کیس میں منشیات کی برآمدگی ثابت کرنے میں استغاثہ ناکام رہا ہے‘ استغاثہ ملزم کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے اس بناء میرے موکل کو باعزت بری کیا جائے۔ عدالت نے دونوں جانب سے دلائل اور استغاثہ کے گواہوں کے بیانات مکمل ہونے اور استغاثہ کی جانب سے ملزم پر جرم ثابت ہونے پر ملزم کو زیر دفعہ 9CNSA کے تحت عمر قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا کا حکم سنایا جبکہ جرمانہ ادا نہ کرسکنے کی صورت میں ملزم مزید 6 ماہ قید گزارے گا۔