وینکوور, کینیڈین سائنسدانوں کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ آج سے کروڑوں اربوں سال پہلے مریخ پر پانی سے بھرے سمندر نہیں تھے بلکہ یہ سرخ سیارہ برف سے ڈھکا ہوا تھا جس کی تہہ میں پانی بہہ رہا تھا جو انتہائی سرد لیکن مائع حالت میں تھا-
واضح رہے کہ مریخ ایک خشک سیارہ ہے جس کے قطب شمالی اور قطب جنوبی پر برفانی ٹوپیاں (ice caps) موجود ہیں۔ البتہ مریخی سطح کے خدوخال کا جائزہ لینے کے بعد ماہرینِ کی بڑی تعداد اس پر متفق ہے کہ ماضی بعید میں، یعنی آج سے کروڑوں اربوں سال پہلے، اس سیارے کا ماحول مناسب حد تک گرم تھا جہاں سمندر اور دریا تھے، اور وہاں بھی بارشیں ہوا کرتی تھی۔ یہ مفروضہ ’’گرم اور نم قدیم مریخ‘‘ کہلاتا ہے جسے بڑی حد تک درست تسلیم کیا جاتا ہے۔
لیکن وینکوور، کینیڈا کی یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے سائنسدانوں نے ایک تازہ تجزیئے کے بعد کہا ہے کہ ماضی بعید میں مریخ پر پانی ضرور تھا لیکن وہ مائع حالت میں نہیں بلکہ منجمد برف کی شکل میں تھا۔
آن لائن ریسرچ جرنل ’’نیچر جیوسائنس‘‘ کے تازہ شمارے میں شا یئع شدہ رپورٹ کے مطابق، ماہرین نے مریخی وادیوں اور گھاٹیوں کا تجزیہ کرنے کےلیے کچھ نئی تکنیکیں وضع کرکے استعمال کیں۔
بعد ازاں جب ان کا موازنہ کینیڈا کے انتہائی شمال میں، قطب شمالی کے بالکل قریب واقع برف پوش جزیروں (کینیڈین آرکٹک آرکیپیلاگو) میں برف کے نیچے بہنے والی آبی گزرگاہوں کی ساخت سے کیا گیا تو ان دونوں میں حیرت انگیز طور پر بہت زیادہ مماثلت دکھائی دی۔
اسی مماثلت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ماضی بعید میں مریخ کی سطح پر سمندر اور دریا نہیں تھے بلکہ جگہ جگہ برفانی تودے پھیلے ہوئے تھے جن کی تہوں کے نیچے انتہائی ٹھنڈا پانی بہہ رہا تھا۔