عدالت نے مریم نواز کی نیب میں پیشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار (ن) لیگ کے 58 کارکنوں کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا۔
لاہور پولیس نے مریم نواز کی نیب میں پیشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار (ن) لیگ کے 58 کارکنوں کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا۔ پولیس کی جانب سے استدعا کی گئی کہ ہنگامہ آرائی میں ملوث مزید ملزمان کی نشاندہی اور دیگر پہلوؤں پر تحقیقات کے لیے گرفتار افراد کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیا جائے۔
(ن) لیگی کارکنوں کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے فرہاد علی شاہ نے موقف اختیار کیا کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ سیاسی ہے اور کارکنوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اس لئے عدالت سے استدعا ہے کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ ختم کرکے انہیں رہا کیا جائے۔
عدالت نے فریقین کے موقف سننے کے بعد ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کردی، عدالت نے ملزمان کو 14 روز کے لئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا۔
کیس کا پس منظر
نیب لاہور نے 200 کنال اراضی کی خریداری سے متعلق پوچھ گچھ کے لیے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کو 11 جولائی کو طلب کیا تھا۔ پیشی کے دوران مریم نواز کے ہمراہ پارٹی رہنماؤں اور کارکن بھی ساتھ تھے۔ اس دوران کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا اور دونوں طرف سے ایک دوسرے پر شدید پتھراؤ کیا گیا۔ پولیس نے واقعے پر لاہور کے تھانہ چوہنگ میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 186،355،147،149،440 ،290 کے تحت مقدمہ درج کرایا ہے، جس میں مریم نواز، رانا ثنااللہ ، سینیٹر مصدق ملک، خواجہ عمران نذیر اور طلال چوہدری سمیت 188 پارٹی رہنماؤں اور 300 سے زائد کارکنوں کو نامزد کیا ہے۔