کراچی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے این ڈی ایم اے کو کراچی سے 3 ماہ میں نالوں کی صفائی کے ساتھ ساتھ ان کے اطراف سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے حاجی کیمو گوٹھ تجاوزات سے متعلق کیس پر سماعت کیا۔
کمشنر کراچی نے شہر سے متعلق رپورٹ سپریم عدالت میں پیش کردی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور سندھ حکومت اور لوکل گورنمنٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت شہریوں کے بنیادی حقوق فراہم کرنے میں ناکام ہوئی، حکومت کی ناکامی کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے، پچھلے 20 سال میں کراچی میں کچھ نہیں کیا گیا، سندھ حکومت کام کرر ہی ہے نہ ہی لوکل باڈی۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ صوبائی حکومت لوگوں کو اس حال میں دیکھ کر انجوائے کر رہی ہے، کہیں قانون کی عمل داری نظر نہیں آ رہی ہے، پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ پر سٹرک بنا دیتے ہیں، ہر گلی مچھر، مکھیوں سے بھری پڑی ہوئی ہے، لوگ پتھر ڈال کر چل رہے ہیں، پورے شہر میں گٹر کا پانی بھرا ہے، پورا کراچی اب گوٹھ بن گیا ہے۔
جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ یہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ ہے، آپ نے کراچی سے کشمور تک کچھ نہیں کیا، عدالت نے ایکشن لیا تو تجاوزات ہٹا دیتے ہیں، میگا سٹی ایسے چلتے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں 2 ماہ میں تجاوزات کا خاتمہ کر دیں گے، ہم تجاوزات ہٹانے جاتے ہیں لوگ مارتے ہیں۔
کمشنر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں 38 بڑے نالے ہیں، این ڈی ایم اے نے کچھ چوک نالوں کو بھی صاف کیا، این ڈی ایم اے نے شہر کے 3 نالوں کو صاف کیا جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ این ڈی ایم اے سے سارے نالے کیوں صاف نہیں کرائے جاتے، کراچی میں بارش ہونی والی تھی کوئی انتظا م نہیں کیا، آپ ہیلی کاپٹر اور بڑی گاڑیوں پربیٹھ کر دیکھنے جائیں گے۔
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ سندھ کو بہتر کون بنائے گا، کراچی میں صورتحال تشویشناک ہوگئی ہے، کراچی میں روڈ نہیں، بجلی نہیں، پانی نہیں ہے، کراچی میں حکومت کی رٹ کہاں پر ہے، پاکستان وسائل کے حساب سے بہتر ممالک میں مانا جاتا ہے، کیا باہر کے ملکوں میں بھی لوگ مسائل پر سپریم کورٹ جاتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ حکومت تو بنی ہوئی ہیں لیکن کام نہیں کر رہے، لوگ بیچارے مجبور ہوگئے ہیں، لوگ نالوں پر بیٹھ کر گھر بنا رہے ہیں، یہاں پر مافیا بیٹھے ہیں جن کا مقصد صرف کمائی ہے، آپ کو پتا بھی نہیں کس کی جائیداد کس کے نام سے رجسٹرڈ ہوگئی ہے، آپ نے کراچی سے کشمور تک کچھ نہیں کیا، جتنے منصوبے سندھ میں شروع کیے سب ضائع ہوگئے، کراچی،سکھر،حیدرآباد،لاڑکانہ ،دادو سمیت سندھ کے کسی ضلع میں کام نہیں ہوا، ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا، پیسے آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے کراچی بھر کے نالوں کی صفائی کے لیے این ڈی ایم اے کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ این ڈی ایم اے نالوں کے اطراف سے تجاوزات بھی فوری ختم کریں۔ جب کہ عدالت نے این ڈی ایم اے کو 3 ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔