بی آر ٹی پشاور منصوبے کی کچھ نمایاں خصوصیات-

 وزیراعظم عمران خان آج پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبے کے افتتاح کریں گے جس کو ڈھائی سال میں مکمل کیا گیا ہے۔

 بی آر ٹی پشاور کا ٹریک ستائیس کلو میٹر طویل ہے جس پر 220 ائیر کنڈیشنڈ بسیں چلائی جائیں گی۔ عوام کی سہولت کے لیے سات اور 31سٹاپ کے دو روٹ رکھے گئے ہیں اور بس کا ابتدائی کرایہ صرف دس روپے ہے۔بی آر ٹی روٹ چمکنی سے کارخانو مارکیٹ تک جاتا ہے۔ ٹریک پر بسیں ہفتے کے ساتوں دن صبح چھے سے رات دس بجے تک چلیں گی

عوام کی سہولت کے لیے ایک ہی ٹریک پر دو روٹ متعارف کرائے گئے ہیں۔ چمکنی سے کارخانو مارکیٹ کا ایک روٹ سات اسٹاپ پر مشتمل ہے اور 45 منٹ میں سفر طے ہو گا۔دوسرے روٹ پر 31 اسٹاپ رکھے گئے ہیں اور یہ سفر ایک گھنٹے میں طے ہو گا۔ پہلے پانچ کلومیٹر سفر کا کرایہ دس روپے رکھا گیا ہے۔ ہر پانچ کلومیٹر کے بعد کرائے میں پانچ روپے اضافہ ہو گا۔

 

بی آر ٹی روٹ کے ساتھ سائیکلنگ ٹریک بھی بنایا گیا ہے۔ پانچ مقامات سے فیڈر روٹس کے ذریعے رسائی دی گئی ہے۔ بسوں اور پلیٹ فارمز پر وائی فائی سمیت جدید سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔بی آر ٹی پشاور میں سائیکلنگ ٹریک بھی بنایا گیا ہے جو اسے دوسری میٹرو سروسز سے ممتاز بناتا ہے۔ پہلے مرحلے میں پشاور یونیورسٹی سے حیات آباد تک سائیکلنگ کی سہولت دی گئی ہے۔

روٹ سے متصل پانچ مقامات سے فیڈر بسوں کے ذریعے رسائی دی گئی ہے۔ پلیٹ فارمز پر خود کار دروازے، برقی زینے، لفٹ، سیکیورٹی کیمرے اور وائی فائی کی سہولتیں ہیں۔ بس کا اگلا حصہ خواتین کے لیے مختص ہے، خصوصی افراد کیلئے بھی نشستیں مخصوص رکھی گئی ہیں۔

 

بی آر ٹی کی بسوں میں سفر کرنے کے لیے آپ کو “زو کارڈ” حاصل کرنا ہو گا۔ زو کارڈ بی آرٹی کے ہر اسٹیشن کے ٹکٹ آفس یا ٹکٹ وینڈنگ مشین کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

ایک سو پچاس روپے کی ادائیگی پر شہری کارڈ لے سکتے ہیں تاہم خیبر پختونخوا حکومت پہلے ایک لاکھ کارڈ مفت تقسیم کر رہی ہے۔ ایک فرد ایک ہی کارڈ حاصل کر سکتا ہے۔بس میں سفر کرنے کے لیے کارڈ میں کم از کم پچاس روپے کا بیلنس ہونا ضروری ہے۔ نقد رقم، کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ اور آن لائن موبائل بینکنگ کے ذریعے کارڈ ری چارج کیا جا سکتا ہے۔

گوگل پلے اسٹور یا ایپل اسٹور سے بھی مفت زو موبائل ایپ ڈاون لوڈ کی جا سکتی ہے جس میں بس سروس کی تمام تفصیل فراہم کی گئی ہے۔مختلف شعبہ فکر کے لاکھوں افراد بس سروس سے مستفید ہوں گے۔ پشاور کے اہم تعلیمی ادارے، اسپتال اور کمرشل ادارے بی آر ٹی کے روٹ سے منسلک ہیں اور اس سے سفر کا دورانیہ پچاس فیصد تک کم ہو جائے گا۔