اسلام آباد۔چیئرمین نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) عثمان مبین کی تقرری کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین نادراعثمان مبین تعیناتی کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر وزارت داخلہ کی جانب سے چیئرمین نادرا کی تقرری سے متعلق ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل حافظ عرفات ایڈووکیٹ نے کہا کہ عثمان مبین کی تقرری کے عمل میں چیئرمین نادرا کی تعیناتی کا معیار تبدیل کیا گیا جبکہ تعلیم، تجربے اور ماضی میں نادرا کے ساتھ کام کرنے کے نمبرز کا طریقہ کار طے تھا۔
حافظ عرفات ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ میں عثمان مبین کا نمبر پانچواں تھا، پی ایچ ڈی کے نمبرز کم اور ایم ایس کے نمبرز زیادہ کرکے عثمان مبین کو فائدہ پہنچایا گیا۔
اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ چیئرمین نادرا کے لیے عمرکی حد 55 سال تھی جبکہ عثمان مبین کی تعیناتی کے وقت عمر38 سال تھی، تجربہ اور اشتہار کے مطابق تمام شرائط کو مدنظر رکھ کرعثمان مبین کی تعیناتی ہوئی ہے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
خیال رہے کہ عثمان مبین کو پہلی بار 2015ء میں ن لیگ کے دور حکومت میں تعینات کیا گیا تھا اور 2018ء میں مزید 3 سال کے لیے ان کی تقرری کردی گئی تھی۔