پشاور۔خیبرپختونخو اکے گیس پیداکرنے والے علاقوں کو گیس کی فراہمی، وہاں پر گیس تنصیبات کی حفاظت، گیس کے غیر قانونی کنکشنز کو ریگولرائز کرنے اور صوبے خصوصاً صوبائی دارلحکومت اور اس کے مضافات میں بجلی کے مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کیلئے اعلیٰ سطح کا ایک اجلاس وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت پیر کے روز پشاور میں منعقد ہوا۔
وفاقی وزیر برائے انرجی اینڈ پاور عمرایوب خان، وزیراعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر، صوبائی وزراء تیمور سلیم جھگڑا، اشتیاق ارمڑ، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی حمایت اللہ خان، ایم این اے شاہد خٹک، ضلع پشاورسے تعلق رکھنے والے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے علاوہ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا، وفاقی سیکرٹری پٹرولیم، سیکرٹری پاور ڈویژن، پیسکو، پیپکو اور ایس این جی پی ایل کے اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں ضلع کرک کی تمام علاقوں کو گیس کی فراہمی سے اتفاق کرتے ہوئے ایس این جی پی ایل حکام کو اس حوالے سے ٹائم لائنز کے ساتھ ورکنگ پلان مرتب کرنے کی ہدایت کی گئی۔ایس این جی پی ایل حکام کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ کرک کی مقامی آبادی کے ساتھ کئے گئے اپنے تمام وعدوں کو پورا کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اُٹھائے۔
اجلاس میں ضلع کرک کے مقامی صنعتوں کے غیر قانونی گیس کنکشنزکی نشاندہی کرنے اور جہاں جہاں غیر قانونی کنکشنز پائے جائیں اُن کو ریگولرائز کرنے کیلئے مقامی انتظامیہ اور منتخب عوامی نمائندوں کے تعاون سے لائحہ عمل ترتیب دے کر اُس پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس موقع پر متعلقہ حکام کو ضلع کرک میں گیس پائپ لائن اور دیگر تنصیبات کی حفاظت کیلئے مختص شدہ دو پولیس اسٹیشنز کو جلد سے جلد فعال بنانے اور وہاں پر درکار سکیورٹی عملے کی تعیناتی کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ ضرورت پڑنے پر اس مقصد کیلئے فرنٹیئرکانسٹیلبری کے اضافی دستے بھی تعینات کئے جائیں گے۔
اجلاس کو کرک اور ہنگو میں گیس نیٹ ورک بچھانے کے منصوبے پر پیشرفت سے آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ منصوبے کے تحت9039 ملین روپے کی لاگت سے 14 مختلف ایس ایم ایس میں گیس نیٹ ورک بچھایا جارہا ہے۔ پہلے مرحلے میں چار ایس ایم ایس میں گیس نیٹ ورک بچھایا جارہا ہے۔مقررہ ٹائم لائنز سے پہلے یہ منصوبہ مکمل کرلیا جائے گا۔
اجلاس میں صوبائی دارلحکومت پشاور اور اس کے مضافاتی علاقوں میں بجلی کے مسائل بشمول لوڈ شیڈنگ، کم وولٹیج، فیڈرز کی اوورلوڈنگ، بعض مضافاتی علاقوں میں کنڈا کلچر کے خاتمے، اووربلنگ اور دیگر متعلقہ مسائل کے پائیدار حل کے لئے مختلف تجاویز پر تفصیلی غور وخوض کے بعد اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پشاور اور اس کے مضافاتی علاقوں میں بجلی کے انفراسٹرکچر کو موجودہ وقت کی ضرورت کے مطابق اپ گریڈ کرنے کیلئے خطیر سرمایہ کاری کی جائے گی اور کو شش ہو گی کہ اسی سال اس مقصد کیلئے 20 ارب روپے تک کی سرمایہ کاری کی جائے۔
اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ پشاور میں بجلی کے پرانے انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرکے لوڈ شیڈنگ میں کمی لانے اور پیسکو سے متعلق جملہ مسائل کے حل کیلئے وزرات پانی و بجلی ایک جامع پلان تیار کرے گی اور ستمبر کے دوسرے ہفتے میں وزیراعلیٰ کی زیر صدارت وزارت پانی وبجلی کے حکام اور پشاور کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کا ایک اور اجلاس منعقد کیا جائے گاجس میں پشاور کے منتخب عوامی نمائندوں کی تجاویز کی روشنی میں اس پلان کو حتمی شکل دی جائے گی۔
اجلاس میں پیسکو حکام کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے انفورسمنٹ اور ریکوری نظام کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دے اور اس مقصد کیلئے درکار عملہ بھرتی کرنے کے عمل پر کام کی رفتار کو تیز کرے۔
اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر پیشرفت اور عمل درآمد کا جائزہ لینے کیلئے وزیراعلیٰ کی زیر صدارت ماہانہ اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں وفاقی وزیر توانائی کے علاوہ متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ حکام شریک ہوں گے۔
وفاقی وزیر توانائی عمرایوب نے صوبے میں گیس اور بجلی کے مسائل کے حل کے سلسلے میں صوبائی حکومت کی طرف سے تعاون کو مثالی قرار دیتے ہوئے اس سلسلے میں وزیراعلیٰ اور اُس کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں بجلی اور گیس کے مسائل کے حل میں دلچسپی لینے پر وفاقی وزیر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت اور صوبے کے منتخب عوامی نمائندے اس سلسلے میں آئندہ بھی تعاون جاری رکھیں گے۔