کراچی۔پاکستان مسلم لیگ(ن)کے صدر اور اپوزیشن لیڈڑشہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی اور ملکی سیاسی صورتحال سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے نیب کی کارروائیوں کیخلاف مل کر مزاحمت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں سید نوید قمر،احسن اقبال اور فرحت اللہ بابر نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ کل جماعتی کانفرنس کی تاریخ دے دی جائے، وفاقی پارلیمانی نظام کو چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو نتیجہ بھیانک ہوگا، بنیادی جمہوی اصولوں اور پارلیمان کی بالادستی کے لیے مل کر کام کریں گے۔
حکومت کی نااہلی اور ناکامی ملک کے لیے عذاب بن چکی ، حکومت کی نا اہلی کے باعث ملک کی معیشت خطرے میں ہے،حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے تمام آپشنز کو بروئے کار لانا ہے، رہبر کمیٹی میں مشاورت کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔
بدھ کوپاکستان مسلم لیگ(ن)کے صدر شہباز شریف نے بلاول ہاؤس کراچی میں پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی اور ملکی سیاسی صورتحال سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔شہباز شریف کی بلاول ہاؤس آمد پر آصف علی زرداری نے خود ان کا استقبال کیا۔
ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور اپوزیشن کی مشترکہ حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، فرحت اللہ بابر، نوید قمر جب کہ ن لیگ کی جانب سے احسن اقبال، مریم اورنگزیب اور محمد زبیر و دیگر رہنماموجود تھے۔
ملاقات میں دونوں پارٹیوں کا حالیہ گرفتاریوں اور نیب کارروائیوں کے خلاف مل کر مزاحمت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں کہا گیا کہ سیاسی کارکنان کو عوامی حقوق کی جدوجہد سے روکنے کے لئے حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے جس کے خلاف مل کر مزاحمت کرنے کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ ن لیگ کے رہنماؤں نے پارلیمان میں موجود تمام ہم خیال جماعتوں کیساتھ رابطے کرنے کی بھی تجویز دی۔اس موقع پر تمام اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سیاے پی سی کی تاریخ کا اعلان کرنیکا بھی فیصلہ کیا گیا۔
بعد ازاں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے وفد اور میاں شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ مشکل میں ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں اور عوام کی خیریت دریافت کرنے آئے ہیں اور یہ وقت ایسا ہے کہ سب کو مل کر کوشش کرنی چاہیے اور مسائل کا حل ڈھونڈنا چاہیے، یہ وقت ایک دوسرے پر نکتہ چینی اور نیچا دیکھانے کا نہیں ہے، مثبت کام کو سراہنے کی بھی ضرورت ہے، تمام جماعتیں مل کر قومی پالیسی بنائیں اور وزیراعظم کو یہ قدم لینے کی ضرورت تھی۔نوید قمر نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ کل جماعتی کانفرنس کی بھی تاریخ دے دی جائے۔
فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ وفاقی پارلیمانی نظام کو چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو نتیجہ بھیانک ہوگا، بنیادی جمہوی اصولوں اور پارلیمان کی بالادستی کے لیے مل کر کام کریں گے۔
ن لیگ کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم سندھ میں بارش سے متاثرین سے اظہاریکجہتی کے لیے آئے ہیں، سندھ کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ پورا ملک ان کے دکھ میں شریک ہے، متاثرین کی بحالی کے لیے قومی سطح پر بھرپور آواز اٹھائیں گے، متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے وفاق سندھ حکومت کی مدد کرے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اس حکومت کی نااہلی اور ناکامی ملک کے لیے عذاب بن چکی ہے، حکومت کی نا اہلی کے باعث ملک کی معیشت خطرے میں ہے، کشمیر کے عوام پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور حکومت کو سمجھ نہیں آرہی کہ کیا کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں نے میثاق جمہوریت کے اصولوں کی تجدید کی ہے، میثاق جمہوریت کے اصولوں کے تحت جدوجہد میں ہمارے اختلافات رکاوٹ نہیں بنیں گے، اس حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے تمام آپشنز کو بروئے کار لانا ہے، رہبر کمیٹی میں مشاورت کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کسانوں اور کراچی کے کاروباری حضرات کے ہونے والے نقصانات کیلئے پیکج کا اعلان کیا جائے جبکہ غریب افراد کیلئے خصوصی پیکج اعلان صوبوں کی مشاورت سے کیا جائے۔
احسن اقبال نے کہا کہ آج اجلاس میں ملکی سیاسی و سلامتی امور پر گفتگو کی گئی۔ اجلاس میں غور و فکر کیا گیا کہ کیسے اس حکومت کو چلتاکیا جائے اور عوام سے نالائق حکومت کی جان چھڑوائی جائے۔
۔انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا تھا کہ آئینی و جمہوری استحکام کے لئے اکٹھے کام کیا جائے اور آج میاں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کے درمیان ہونے والے معاہدے کی تجدید کی ضرورت ہے کیونکہ آج ملک میں عوام کو آئینی و قانونی حقوق سلب کیا جا رہا ہے جبکہ پاکستان کی بقاء قائد اعظم کے اصولوں کہ آئینی جمہوری حکمرانی پر چلنا دیکھنا چاہتے تھے، پاکستان پیپلز پارٹی دونوں کو ساتھ مل کر چلنا چاہیے۔