اسلام آباد۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو دریاؤں اور نہروں کے اطراف میں شجرکاری کا حکم دے دیا ہے۔عدالت نے شجرکاری کے حوالے سے تمام حکومتوں سے ایک ماہ میں پیش رفت رپورٹس طلب کر لیں۔
بدھ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نئی گج ڈیم تعمیر کیس کی سماعت کے دوران فوری طور پر دریاؤں اور نہروں کے اطراف میں شجر کاری کا حکم دیا اور دریاؤں کے اطراف میں کچے کی زمین پر کاشت کاری سے بھی روک دیا، عدالت نے وفاق اور سندھ سے نئی گج ڈیم کی تعمیر کی ٹائم لائن طلب کرتے ہوئے ڈیم کی تعمیر جلد مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
دوران سماعت ریمارکس میں چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ دریاؤں کیساتھ کچے کی زمین پر کاشت کاری نہیں ہو سکتی اوردریاؤں نہروں کے اطراف میں درختوں کی کلیاں نہ لگائی جائیں۔چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ کم ازکم چھ فٹ کے درخت لگا کر اسکو محفوظ بنائیں۔
چیف جسٹس نے خدشہ ظاہر کیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پانی کی قلت پیدا ہو سکتی ہے لیکن ملک میں دریاؤں اور نہروں کیساتھ درخت لگانے کی کوئی سکیم نہیں؟ ملک بھر میں درخت لگانے کا سلسلہ ختم ہو گیا شیشم کے درخت پنجاب میں ختم ہو گئے، چیف جسٹس نے وزارت پانی و بجلی کے حکام سے استفسار کیا کہ نئی گج ڈیم کی تعمیر کا کیا بنا؟ جوائنٹ سیکرٹری پانی بجلی نے جواب دیا کہ نئی گج ڈیم کے پی سی ون کی ایکنک نے ابھی تک منظوری نہیں دی، عدالت نے آبزرویشن دی کہ نئی گج ڈیم پانی کو محفوظ بنانے کے لیے انتہائی اہم ہے، وفاق اور سندھ نئی گج ڈیم کی تعمیر پر رضامند ہیں۔
بعدازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔